
ٹرمپ انتظامیہ کو جج کی جانب سے تکمیلی غذائی امدادی پروگرام کی مکمل ادائیگی کا حکم
واشنگٹن، 7 نومبر (ہ س)۔ امریکہ کے ایک وفاقی جج نے جمعرات کو ٹرمپ انتظامیہ کو تقریباً 4.2 کروڑ کم آمدنی والے شہریوں کے لیے تکمیلی غذائی امدادی پروگرام کی مکمل ادائیگی کا حکم دیا۔ اس سے قبل انہوں نے انتظامیہ کو امداد میں تاخیر پر سخت سرزنش کی تھی۔ امریکہ کے تکمیلی غذائی امدادی پروگرام کو ایس این اے پی، فوڈ اسٹیمپ اور غذائی ٹکٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ پروگرام تقریباً ہر آٹھ میں سے ایک امریکی کو امداد فراہم کرتا ہے۔
دی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اس حکم کے بعد محکمہ انصاف نے فوراً عدالت کو مطلع کیا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گا۔ اس اقدام سے یہ اندیشہ بڑھ گیا ہے کہ سب سے غریب امریکیوں کو اس ماہ راشن خریدنے کے لیے مکمل فائدہ نہیں مل پائے گا، جس کے باعث کئی لوگوں کو شدید مالی تنگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
روڈ آئی لینڈ ضلع کی امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج جان جے میک کونل جونیئر کا تازہ حکم نامہ انتظامیہ کی سخت سرزنش ہے۔ ایک کشیدہ سماعت کے بعد انہوں نے وفاقی حکام پر سخت تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے تکمیلی غذائی امدادی پروگرام کی ادائیگی سے متعلق ان کے ابتدائی حکم کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ جج میک کونل نے اس تاخیر کے لیے جزوی طور پر صدر ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے ٹرمپ کے عوامی بیانات کی طرف بھی اشارہ کیا۔
جج نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ معتبر وفاقی امداد کے بغیر لاکھوں غریب خاندان بھوک کا سامنا کر سکتے ہیں۔ اس کے فوراً بعد تحریری طور پر جاری کردہ ان کے حکم میں انتظامیہ کو جمعہ تک ادائیگی کرنے کی مہلت دی گئی۔ جج نے انتظامیہ پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے 27 صفحات پر مشتمل حکم نامے میں لکھا، ’’موجودہ صورتحال اس پروگرام کے بنیادی مقصد کو کمزور کرتی ہے۔‘‘ وائٹ ہاوس، وزارتِ زراعت اور وزارتِ انصاف کے نمائندوں نے اس تبصرے پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔
ہندوستھان سماچار
--------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن