قازقستان کی ابراہم معاہدے میں شمولیت کو ٹرمپ نے بڑی پیش رفت قراردیا
واشنگٹن،07نومبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کی صبح باضابطہ اعلان کیا ہے کہ وسطی ایشائی ملک قازقستان نے ابراہم معاہدے میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘پر بتایا کہ ان کی ایک نہایت خوشگوار ٹیلیفونک گفتگ
قازقستان کی ابراہم معاہدے میں شمولیت کو ٹرمپ نے بڑی پیش رفت قراردیا


واشنگٹن،07نومبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کی صبح باضابطہ اعلان کیا ہے کہ وسطی ایشائی ملک قازقستان نے ابراہم معاہدے میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘پر بتایا کہ ان کی ایک نہایت خوشگوار ٹیلیفونک گفتگو اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاھو اور قازق صدر قاسم جومارت توقایف کے درمیان ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ قازقستان ان کی دوسری مدتِ صدارت میں ابراہم معاہدوں میں شامل ہونے والا پہلا ملک ہے اور یہ ان ممالک میں سے پہلا ہے جو مستقبل میں اس معاہدے کا حصہ بنیں گے۔ٹرمپ نے اسے دنیا میں امن اور تعاون کے فروغ کے لیے “ایک بڑی پیش رفت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا اب امن اور خوشحالی کی سمت بڑھ رہی ہے۔قازق حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ “ابراہم معاہدوں میں ہماری شمولیت ہماری خارجہ پالیسی کا ایک قدرتی اور منطقی تسلسل ہے، جو مکالمے، باہمی احترام اور علاقائی استحکام پر مبنی ہے۔یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایک امریکی عہدیدار نے ان خبروں کی تصدیق کی جن میں کہا گیا تھا کہ قازقستان اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔جمعرات کی شام قازقستان نے وسطی ایشیائی ممالک کے ہمراہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایک سربراہی اجلاس میں شرکت کی، جہاں ٹرمپ نے واضح کیا کہ ابراہام معاہدوں میں مزید ممالک شامل ہو رہے ہیں۔بین الاقوامی تعلقات کے ماہر ڈاکٹر باسل الحاج جاسم نے کہا کہ یہ پیش رفت ابراہام معاہدوں کو عرب خطے سے باہر ایک نیا جہت دیتی ہے۔ان کے مطابق قازقستان ایک اہم اقتصادی اور جغرافیائی حیثیت رکھنے والا ملک ہے اس کی شمولیت ان معاہدوں کے دائرے کو مشرقِ وسطیٰ سے آگے بڑھا دے گی اور اس سے سب سے زیادہ فائدہ امریکا کو ہوگا، نہ کہ اسرائیل کو۔انہوں نے مزید کہا کہ قازقستان کی اسرائیل کے ساتھ تعلقات اس کی آزادی کے آغاز سے ہیں، تاہم وہ ہمیشہ ان تعلقات کو خاموش سفارتکاری کے انداز میں آگے بڑھاتا رہا ہے۔ڈاکٹر باسل کے مطابق یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب واشنگٹن کو غزہ کے مسئلے پر سفارتی کامیابی کی ضرورت ہے اور روسی اثر و رسوخ یوکرین جنگ کے باعث کمزور ہوا ہے۔دوسری جانب اسرائیل مسلسل اس خواہش کا اظہار کرتا رہا ہے کہ خطے میں امن اور تعلقات کے دائرے کو وسیع کیا جائے، جبکہ اسرائیلی حکام نے اس حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا ہے۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande