
تل ابیب،07نومبر(ہ س)۔جمعرات کی شب اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کو اپنے وزرا کی جانب سے اس وقت شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، جب انھوں نے امریکہ کی جانب سے پیش کردہ ایک منصوبے پر بحث چھیڑی۔ اس منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی میں Model City قائم کیا جانا ہے جوYellow Line کے اسرائیلی جانب واقع ہو گا۔ یہاں فلسطینیوں کے لیے ایک غیر مسلح اور ازسرِنو تعمیر شدہ بستی بنائی جائے گی۔عبرانی اخبار یدیعوت آحرونوت کے مطابق نیتن یاہو نے اجلاس میں وضاحت کی کہ اس منصوبے کا مقصد حماس کو عام شہریوں سے الگ کرنا ہے۔ ا±ن کے مطابق شہر میں منتقل ہونے سے قبل تمام فلسطینیوں کی سیکیورٹی جانچ کی جائے گی تاکہ کسی مسلح عنصر کی موجودگی نہ رہے۔
تاہم کئی وزرا نے اس تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا۔ ان میں جیلا جملیل، اوریت سٹروک، زئیو الکین اور میری ریگیو شامل ہیں۔ ان وزرا کا موقف تھا کہ اسرائیلی جانب ایسی بستی قائم کرنا سیکیورٹی خطرہ بن سکتا ہے اور طویل مدت میں یہ غیر محفوظ ہو گا۔ذرائع کے مطابق نیتن یاہو نے جواب میں کہا کہ 'بین الاقوامی استحکام فورس' سب سے پہلے المواصی کے ساحلی علاقے میں تعینات کی جائے گی، جو فی الحال حماس کے عملی کنٹرول میں ہے۔ وہاں سے پھر مرحلہ وار دیگر علاقوں تک دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
دوسری جانب جمعرات کو ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار نے انکشاف کیا کہ امریکہ سلامتی کونسل کے ساتھ مل کر غزہ کے حوالے سے حتمی فیصلے پر جلد پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ا±ن کے مطابق امریکہ نے ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا ہے جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی توثیق کرے گا۔ اس کے تحت دو سالہ مدت کے لیے ایک عبوری حکومتی ڈھانچہ تشکیل پائے گا اور بین الاقوامی فورس کو غزہ میں استحکام کے لیے اختیار دیا جائے گا۔صدر ٹرمپ نے بھی اعلان کیا کہ غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس “بہت جلد” تعینات کی جائے گی۔ ان کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بتایا کہ واشنگٹن نے پچھلے چند دنوں میں اس حوالے سے نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے۔اس کے ساتھ امریکی اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' کے مطابق اسرائیلی فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ غزہ، مغربی کنارے اور شمالی علاقوں میں اضافی فوجیوں کی جگہ لازمی خدمت کرنے والے سپاہیوں کو تعینات کرے گی، تاکہ طویل تعیناتی کا دباو¿ کم کیا جا سکے۔
رپورٹوں کے مطابق مجوزہ بین الاقوامی فورس تقریباً 20 ہزار اہل کاروں پر مشتمل ہو گی۔ اس کا مقصد فلسطینی پولیس کے تعاون سے شہریوں کا تحفظ، انسانی امداد کی فراہمی، سرحدی سلامتی اور غیر سرکاری مسلح گروہوں کا مستقل طور پر غیر مسلح کیا جانا ہے۔ اس کے تحت غزہ کے عسکری اور حملہ آور ڈھانچے کو تباہ کر کے دوبارہ تعمیر سے روکا جائے گا تاکہ خطے میں پائے دار امن قائم ہو سکے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan