
احمد آباد، 7 نومبر (ہ س)۔ گجرات کے لوک ادیب، کہانی کار، گجرات لوک کلا فاونڈیشن کے بانی اور ایڈیٹر پدم شری جوراور سنگھ جادو کا 85 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا ہے۔ انہوں نے لوک ثقافت، لوک فن اور لوک ادب پر مبنی تقریباً 90 تصانیف کی تدوین اور کمپوزنگ کی۔ ان کی موت سے گجراتی ادبی دنیا میں صدمے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
جوراور سنگھ جادو 10 جنوری 1940 کو آکرو گاوں، تحصیل دھندھوکا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام دانو بھائی ہالوم بھائی اور والدہ کا نام پمبا تھا۔ وہ پیشے کے اعتبار سے کسان تھے۔ انہوں نے اپنا بچپن آکرو گاوں میں گزارا اور ان کی پرورش ان کی سوتیلی ماں گنگابا نے کی۔
جوراور سنگھ نے بچپن میں ہی لوک ادب اور لوک فنون کا گہرا تجربہ حاصل کر لیا تھا۔انہوں نے لوک کہانیوں، گیتوں اور لوک زندگی کے مختلف پہلووں پر مبنی 90 سے زائد تصانیف کی تدوین اور تخلیق کی۔ ان کی سب سے مشہور کہانیوں میں ”مرد کسمبل رنگ چڑھے“ اور ”مردائی ماتھا ساٹے“ جیسی مشہور تصانیف شامل ہیں۔ انہیں متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، جن میں میگھانی سوورن چندرک اور گجرات ساہتیہ اکادمی ایوارڈ شامل ہیں۔
جوراور سنگھ جادو 1964 سے سرکار ویکلی، گرام سوراج اور جنمنگل ماہانہ میگزینوں کی ایڈیٹنگ کر رہے تھے۔ انہوں نے میگزینوں کے ساتھ ساتھ ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر مختلف پروگراموں کا انعقاد اور نظٓمت کی تاکہ لوگوں میں فن کو فروغ دیا جا سکے۔ 1978 میں، انہوں نے گجرات فوک آرٹ فاو¿نڈیشن کی بنیاد رکھی، ایک ایسی تنظیم جس نے گجرات اور راجستھان کی ناخواندہ، استحصال زدہ اور خانہ بدوش برادریوں کے لوک فنکاروں کو عوامی سطح پر اظہار خیال کرنے کے مواقع فراہم کیے تھے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد