غزہ میں بین الاقوامی فورس بہت جلد تعینات ہو گی : ٹرمپ
واشنگٹن،07نومبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں استحکام کے لیے بین الاقوامی فورس بہت جلد تعینات کی جائے گی۔ واشنگٹن میں جمعرات کی شب ایشیائی ممالک کے رہنماوں کے ساتھ عشائیے کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ ’یہ تعیناتی بہت جلد ہونے والی ہے،
غزہ میں بین الاقوامی فورس بہت جلد تعینات ہو گی : ٹرمپ


واشنگٹن،07نومبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں استحکام کے لیے بین الاقوامی فورس بہت جلد تعینات کی جائے گی۔ واشنگٹن میں جمعرات کی شب ایشیائی ممالک کے رہنماوں کے ساتھ عشائیے کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ ’یہ تعیناتی بہت جلد ہونے والی ہے، اور غزہ میں حالات اطمینان بخش ہیں‘۔ یہ بات ایک صحافی کی جانب سے بین الاقوامی فورس کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سامنے آئی۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ “غزہ میں زیادہ مسائل پیش نہیں آئے ... اور اگر حماس کے ساتھ کوئی نئی مشکل پیدا ہوئی تو کئی ممالک نے مدد کی پیشکش کی ہے۔ساتھ ہی امریکی صدر نے حماس کو خبردار کیا کہ اگر تنظیم نے دانش مندی سے کام نہ لیا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا، جس کا مقصد ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت اور بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کے لیے منظوری حاصل کرنا ہے۔امریکی مشن کے ترجمان کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیک والٹز نے یہ مسودہ سلامتی کونسل کے دس منتخب رکن ممالک کے علاوہ خطے کے کئی اہم شراکت داروں سعودی عرب، مصر، قطر، متحدہ عرب امارات اور ترکی کے سامنے بھی پیش کیا۔ تاہم ابھی اس پر رائے شماری کی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔ذرائع کے مطابق مجوزہ فورس کا بنیادی کام غزہ کی پٹی میں تصدیق شدہ فلسطینی پولیس اہل کاروں کی تربیت ہو گا، جس کے لیے مصر اور اردن تعاون فراہم کریں گے۔ اس کے ساتھ یہ فورس سرحدی علاقوں کی نگرانی اور حماس تک اسلحے کی اسمگلنگ روکنے کی ذمہ داری بھی سنبھالے گی۔خبر رساں ایجنسی فرانس پریس کے مطابق کئی ممالک نے فورس میں شمولیت کی آمادگی ظاہر کی ہے۔ تاہم انھوں نے شرط رکھی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے باقاعدہ اجازت حاصل کی جائے۔امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے گزشتہ ماہ غزہ کے دورے کے دوران واضح کیا تھا کہ امریکی فوجی دستے وہاں تعینات نہیں کیے جائیں گے۔یہ بھی یاد رہے کہ یہ کثیرالقومی فورس، جس میں مصر، قطر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کی شرکت متوقع ہے، ٹرمپ کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کو مستحکم کرنا ہے۔اسی منصوبے کی بدولت 10 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک جنگ بندی معاہدہ ممکن ہوا تھا۔ تاہم غزہ کی انسانی صورت حال اب بھی انتہائی خراب ہے اور وہاں بحالی کے اقدامات سست روی کا شکار ہیں۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande