
چیف سکریٹری نے زرعی شعبے سے متعلق اسکیموں کی پیشرفت کا جائزہ لیا
جموں، 7 نومبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری اٹل ڈلو نے ایک اہم اجلاس میں ریاست میں زرعی مسابقت اور متعلقہ شعبوں کی بہتری کے منصوبے کے ساتھ کسان خدمت گھر پروگرام کی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ یہ دونوں منصوبے زرعی شعبے کو مستحکم بنانے اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے مقصد سے نافذ کیے جا رہے ہیں۔
اجلاس میں ایڈیشنل چیف سکریٹری زراعت و پیداوار محکمہ شیلندر کمار، منصوبہ ترقیاتی حکمتِ عملی محکمہ کے منیجنگ ڈائریکٹر سندیپ کمار، مختلف محکموں کے سربراہان اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی، جبکہ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شامل ہوئے۔ چیف سکریٹری نے افسران پر زور دیا کہ منصوبوں پر زمینی سطح پر مؤثر عمل درآمد اور مسلسل نگرانی کو یقینی بنایا جائے تاکہ ان کے ثمرات مقررہ مدت میں کسانوں تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کسانوں اور مستفیدین سے قریبی رابطہ رکھے، درپیش رکاوٹوں کی نشاندہی کرے اور ان کا بروقت حل نکالے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ مل سکے۔
اٹل ڈلونے ہدایت دی کہ سینئر افسران فیلڈ دوروں کے ذریعے عوامی آراء حاصل کریں اور کارکردگی کا براہِ راست جائزہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، نوجوانوں اور پسماندہ طبقوں کی بھرپور شمولیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ ترقی کا عمل جامع اور متوازن ہو۔ چیف سکریٹری نے مزید کہا کہ خواتین خود امدادی گروپوں کے ساتھ قریبی تعاون بڑھایا جائے اور نوجوانوں و کمزور طبقوں میں بیداری کے لیے خصوصی مہمات چلائی جائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ منظوری کے عمل کو آسان بنایا جائے تاکہ عوامی شمولیت میں اضافہ ہو اور لوگوں میں اعتماد پیدا ہو۔
ایڈیشنل چیف سکریٹری شیلندر کمار نے بتایا کہ منصوبہ جموں و کشمیر کے 90 بلاکوں میں جاری ہے، جس میں 47 فیصد خواتین، 30 فیصد نوجوان اور 10 فیصد پسماندہ طبقوں کو شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کا مقصد موسم کے لحاظ سے پائیدار اور منڈی پر مبنی پیداوار کو فروغ دینا، زرعی کاروبار کا مضبوط ڈھانچہ تیار کرنا اور کمزور طبقوں کی آمدنی میں نمایاں بہتری لانا ہے۔
ان کے مطابق، جون میں اس منصوبے کے آغاز کے بعد نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ گزشتہ ماہ 47 کروڑ روپے مالیت کی درخواستیں منظور کی گئیں، جبکہ رواں مالی سال کے لیے 150 کروڑ روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔منیجنگ ڈائریکٹر سندیپ کمار نے اجلاس کو بتایا کہ اب تک تقریباً 90 ہزار خواتین، ایک لاکھ انتیس ہزار نوجوان اور 30 ہزار پسماندہ گھرانے اس پروگرام سے وابستہ ہو چکے ہیں۔ اب تک 20 ہزار سے زائد رجسٹریشنز ہوئی ہیں، جن میں سے 9 ہزار 800 سے زیادہ درخواستوں کی منظوری دی جا چکی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک 436 پیداواری یونٹ قائم کیے جا چکے ہیں جو 7 ہزار 156 کنال زمین پر مشتمل ہیں۔ جموں میں منظوری کی شرح 54 فیصد جبکہ کشمیر میں 47 فیصد رہی۔عوامی بیداری کے لیے 90 بلاکوں میں 264 دیہی کریڈٹ ورکشاپس منعقد کی گئیں، جن میں 22 ہزار سے زائد افراد بشمول 3 ہزار خواتین نے شرکت کی۔ یہ پروگرام مٹی، یوا وانی اور کارواں کے عنوانات کے تحت منعقد ہوئے۔
منصوبے کی دیگر سرگرمیوں میں آبی نظم و نسق، محفوظ کاشتکاری، بھیڑ و مشروم یونٹس، خریدار و فروخت کنندہ ملاقاتیں اور تربیتی کیمپ شامل ہیں، جن میں کارکردگی کی شرح 32 سے 81 فیصد تک رہی۔چیف سکریٹری نے اختتام پر زور دیا کہ تمام محکمے قریبی رابطے کے ساتھ کام کریں اور زمینی سطح پر مؤثر عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ، موسمیاتی پائیداری اور زرعی ترقی کے اہداف بروقت حاصل کیے جا سکیں۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر