
گوہاٹی، 3 نومبر (ہ س)۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ بانسری نواز دیپک شرما کا 57 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ معروف فنکار نے پیر کی صبح 6:15 بجے چنئی میں آخری سانس لی۔ وہ طویل عرصے سے جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور انہیں چند روز قبل جدید علاج کے لیے چنئی لے جایا گیا تھا۔
دیپک شرما 23 اگست 1968 کو پانیگاو¿ں، نلباڑی ضلع میں پیدا ہوئے۔ وہ گوہاٹی کے امبیکاگیری قصبے کے رہنے والے تھے۔ ان کی موت سے آسام اور پوری ثقافتی دنیا میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے۔
چنئی جانے سے پہلے موسیقار کا گوہاٹی کے نیم کیئر اسپتال میں علاج چل رہا تھا۔ اپنی طویل بیماری کے باوجود، شرما نے اپنی بانسری کی دھنوں کے ساتھ سرحدوں کو عبور کیا، جس سے انہیں بین الاقوامی شہرت ملی۔
پنڈت ہری پرساد چورسیا کے شاگرد، شرما نے اپنے گرو کی وراثت کو وقار اور عقیدت کے ساتھ آگے بڑھایا۔ اپنے شاندار کیریئر کے دوران، انہوں نے آسام کی چند عظیم ثقافتی شخصیتوں، بشمول ڈاکٹر بھوپین ہزاریکا اور زوبین گرگ کے ساتھ ریاست کے موسیقی کے ورثے پر انمٹ نقوش چھوڑے۔
اپنی لائیو پرفارمنس کے علاوہ، شرما نے کئی آسامی فلموں جیسے کہ جونکی پنوئی، جتنگا ایتیادی اور لوئتک ویتیبو کونے کے لیے بطور میوزک ڈائریکٹر بھی خدمات انجام دیں۔ موسیقی میں ان کے تعاون کے لیے، شرما کو کئی باوقار اعزازات ملے، جن میں سال کے بہترین موسیقار (2006) - پرائیویٹ چینل، سنگیت پربھا ایوارڈ، آسام اسپورٹس کلچرل جیوری ایوارڈ - 2007، اور جیمز آف آسام - 2008سے انہیں نوازا گیا۔ زوبین گرگ کے بے وقت انتقال کے بعد، آسام کی موسیقی کا ایک اور نقصان ہوا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد