
جموں, 3 نومبر (ہ س)۔ وزیرِ اعلیٰ جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ چار برس بعد تاریخی در بار موو روایت کی بحالی جموں کی معیشت کو نئی توانائی دے گی اور دونوں خطوں کے درمیان وحدت و بھائی چارے کو مزید مضبوط بنائے گی۔پیر کے روز جموں میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ در بار موو کی معطلی سے جموں کو شدید معاشی نقصان پہنچا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اس تاریخی روایت کو دوبارہ زندہ کریں گے، اور آج ہم نے وہ وعدہ نبھا دیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس فیصلے سے جموں و کشمیر کی معیشت میں نمایاں بہتری آئے گی۔
عمر عبداللہ نے وضاحت کی کہ اس روایت کو بند کرنے کا فیصلہ محض مالی بنیادوں پر کیا گیا، جس میں اس کی تاریخی، جذباتی اور علامتی اہمیت کو نظرانداز کر دیا گیا تھا۔ ان کے بقول،ہر چیز کا پیمانہ مالی فائدہ نہیں ہو سکتا۔ کچھ روایات ہماری شناخت اور یکجہتی کی علامت ہوتی ہیں۔ در بار موو نے ہمیشہ سرینگر اور جموں کو جوڑنے کا کام کیا۔ اس روایت کے خاتمے سے ریاست کی وحدت کو دھچکا لگا، جسے اب ہم نے بحال کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جموں میں حکومت کو ملنے والا زبردست عوامی استقبال اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں کے دل اس روایت سے کتنی گہری وابستگی رکھتے ہیں۔ آپ نے خود دیکھا کہ عوام کے جوش و خروش کی وجہ سے ہمیں سکریٹریٹ پہنچنے میں ایک گھنٹہ لگا۔ در بار موو کے بند ہونے سے جموں کے تاجروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، اور وہ اس کی بحالی کے لیے مسلسل مطالبہ کر رہے تھے۔
وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف کاروباری طبقے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا بلکہ دونوں خطوں کے درمیان ثقافتی اور جذباتی رشتے کو بھی مضبوط کرے گا۔ کچھ عناصر سیاسی مفاد کے لیے جموں اور سرینگر کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مگر ہم اس فاصلے کو ختم کر کے اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔عمر عبداللہ نے مزید بتایا کہ دو سالہ دفاتر کی منتقلی کے دوران تمام محکموں کی بحالی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند دن لگ سکتے ہیں، لیکن بہت جلد تمام دفاتر اپنی معمول کی کارکردگی بحال کر لیں گے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر