
جموں, 3 نومبر (ہ س)۔ جموں و کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کی صبح اپنے سرکاری رہائش گاہ سے پیدل سول سکریٹریٹ پہنچ کر چار برس بعد تاریخی “در بار موو” روایت کو بحال کر دیا۔ وزیرِ اعلیٰ کے ہمراہ نائب وزیرِ اعلیٰ سریندر چودھری اور وزیر جاوید رانا بھی موجود تھے۔ جیسے ہی عمر عبداللہ ریذیڈنسی روڈ اور رگھوناتھ بازار سے گزرے، تاجروں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ جگہ جگہ پھول برسائے گئے، مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور ڈھول کی تھاپ پر خیرمقدمی نعرے گونج اٹھے۔
جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سمیت مختلف تجارتی تنظیموں نے اس تاریخی روایت کی بحالی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے دونوں خطوں کے درمیان روایتی و اقتصادی رشتے کو مضبوط بنانے والا قدم قرار دیا۔یاد رہے کہ در بار موو کے تحت حکومتِ جموں و کشمیر کے دفاتر موسم کی تبدیلی کے ساتھ سرینگر اور جموں کے درمیان منتقل کیے جاتے ہیں۔ سول سکریٹریٹ اور دیگر دفاتر 30 اور 31 اکتوبر کو سرینگر میں بند کر دیے گئے تھے اور اب آئندہ چھ ماہ کے لیے سرمائی دارالحکومت جموں میں کام کریں گے۔
تقریباً ڈیڑھ صدی قبل ڈوگرہ حکمرانوں نے اس روایت کا آغاز کیا تھا۔ تاہم، جون 2021 میں اس وقت کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اسے بند کر دیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ انتظامیہ مکمل طور پر ای آفس نظام میں منتقل ہو چکی ہے، جس سے ہر سال تقریباً 200 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔
اس فیصلے پر مختلف حلقوں خصوصاً جموں کی تجارتی برادری نے شدید ردِعمل ظاہر کیا تھا اور اسے خطے کی معیشت اور دوطرفہ ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔ تاجروں نے اس روایت کی بحالی کا مسلسل مطالبہ کیا تھا۔عمر عبداللہ نے 16 اکتوبر کو اپنے انتخابی وعدے کی تکمیل کرتے ہوئے در بار مووکے احیاء کا اعلان کیا، جس سے تاجروں اور عوامی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
وزیرِ اعلیٰ کی پیدل مارچ کے دوران سیکورٹی عملے کو جوش و خروش سے بھرے ہجوم کو قابو میں رکھنے میں خاصی دقت پیش آئی۔اس موقع پر جموں چیمبر آف کامرس کے صدر ارون گپتا نے وزیرِ اعلیٰ کا پرتپاک استقبال کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف تاریخی روایت کی بحالی ہے بلکہ جموں و کشمیر کی وحدت کی علامت بھی ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر