
واشنگٹن، 23 نومبر (ہ س)۔
امریکہ کے صدر ڈونالد ٹرمپ نے کہا کہ شکاگو کے لوگ بڑھتے ہوئے جرائم سے پریشان ہیں۔ وہ ڈیموکریٹ حکمرانی سے تنگ آ چکے ہیں اور ’’انہیں (ٹرمپ کو)‘‘ لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاون ٹاون سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ شکاگو لوپ میں فساد بھڑکنے کے بعد جمعہ کو کم از کم چھ کم عمر لڑکوں کو گولیاں ماری گئیں۔ ان میں سے ایک کی موت ہو گئی اور کئی پولیس افسروں پر حملہ کیا گیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ گورنر اور میئر وفاقی حکومت کی مدد لینے سے انکار کر رہے ہیں۔
فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے سنیچر کو ٹروتھ سوشل پوسٹ میں لکھا، ’’شکاگو لوپ علاقے میں بڑے پیمانے پر فسادات ہوئے۔ کئی پولیس افسروں پر حملہ کیا گیا۔ حملے میں پولیس اور مجرم دونوں زخمی ہوئے ہیں۔‘‘ صدر نے کہا کہ 300 لوگوں نے فساد کیا۔ اس دوران چھ لوگوں کو گولی لگی۔ ایک کی حالت تشویشناک ہے اور ایک کی موت ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا، ’’گورنر پرٹزکر اور شکاگو کے کم عقل میئر برینڈن جانسن وفاقی حکومت کی مدد لینے سے انکار کر رہے ہیں۔ لوگ نعرے لگا رہے ہیں کہ ٹرمپ کو لاو۔‘‘ فاکس کی رپورٹ کے مطابق کرسمس ٹری لائٹنگ تقریب کے بعد فساد جمعہ رات تقریباً 10 بجے اسٹیٹ اور رینڈولف اسٹریٹ کے پاس شروع ہوا۔ بزرگ برائن ہاپکنز نے کہا کہ کم از کم 300 کم عمر افراد کے ہاتھوں میں بندوقیں تھیں۔ ان لوگوں نے افسروں پر حملہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران کم از کم چھ بچوں کو گولی لگی۔
ٹرمپ نے کہا کہ الینوئس کے گورنر ’’نااہل‘‘ ہیں، اور شکاگو کے میئر کو چاہئے کہ مدد کے لیے انہیں فون کریں۔ بتایا جاتا ہے کہ جمعرات کو ایک مجرم نے شکاگو میں ٹرین میں سفر کر رہی ایک عورت کو آگ لگا دی۔ فسادات کی وجہ اسی واقعے کو بتایا جا رہا ہے۔ 50 سالہ لارنس ریڈ پر عورت کو آگ لگانے کا الزام ہے۔ میئر برینڈن جانسن کہتے ہیں کہ فسادات کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملزم ریڈ کو 2017 سے اب تک کم از کم ایک درجن بار گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / انظر حسن