
واشنگٹن،23نومبر(ہ س)۔امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ سفارتی حکام کے درمیان سوڈان جنگ کے خاتمے کے لیے جمعہ کے روز باہمی مشاورت اور تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ یہ مشاورت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد کی گئی ہے جو انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ وائٹ ہاو¿س میں اس موضوع پر ہونے والی تفصیلی بات چیت کے بعد کیا تھا اور ولی عہد نے انہیں افریقی ملک میں جاری ایک بڑے انسانی المیہ سے اس کے تاریخی و ثقافتی پس منظر کے ساتھ بتایا تھا۔امارات کے ساتھ اعلیٰ سطح کے تازہ سفارتی رابطے کے بارے میں امریکی دفتر خارجہ نے باقاعدہ طور بتایا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ اور اماراتی وزیر خارجہ سوڈان جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی مشرکہ کوشش کے طور پر بات چیت جاری رکھیں گے۔ تاکہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی ممکن ہو سکے۔
امریکی دفتر خارجہ کے نائب ترجمان ٹامی پیگاٹ کے مطابق وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اماراتی ہم منصب شیخ عبداللہ بن زید کے درمیان یہ مشاورت فون پر ہوئی ہے۔اس تبادلہ خیال کے دوران دونوں وزرائے خارجہ نے دو طرفہ تذویراتی تعلقات کا بھی حوالہ دیا۔ نیز سوڈان میں پیدا شدہ المناک صورت حال کا جائزہ لیا۔ تاکہ اس المیے سے سوڈانی عوام کو نجات دلا سکیں۔دونوں وزرائے خارجہ نے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی اہمیت اجاگر کی اور کہا شہریوں کو بلا رکاوٹ اشیائے خورد و نوش کی فراہمی ممکن بنائی جائے۔امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید نے اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سوڈان جنگ بندی کے لیے دیے گئے حالیہ بیان کا خیرمقدم کیا۔ صدر ٹرمپ نے اس بیان میں جنگ کے خاتمے کے علاوہ سوڈان کے استحکام پر بھی زور دیا ہے۔صدر ٹرمپ نے یہ بھی بتایا تھا کہ بدھ کے روز سے امریکہ نے سوڈان کی جنگ کے خاتمے پر کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وائٹ ہاو¿س میں ملاقات کے دوران ان کی ذاتی درخواست کا بھی ذکر کیا ہے۔واضح رہے سوڈان کی فوج جسے ریپڈ سپورٹ سروس کی طرف سے بغاوت کا سامنا ہے کئی بار الزام لگا چکی ہے کہ متحدہ عرب امارات فوج کے باغیوں اور کرائے کے فوجیوں کو ہتھیار دے رہا ہے۔مارکو روبیو نے بھی پچھلے ہفتے امارات کا نام لیے بغیر 'آر ایس ایف' کو ہتھیار فراہمی پر اظہار تشویش کیا تھا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan