لال قلعہ دھماکہ: عدالت نے جسیر بلال کو اپنے وکیل سے ملنے کی اجازت دی
نئی دہلی، 22 نومبر (ہ س)۔ دہلی کی پٹیالہ ہاو¿س کورٹ نے لال قلعہ بم دھماکہ کیس کے ملزم ڈاکٹر عمر نبی کے ساتھی جسیر بلال وانی عرف دانش کو قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی حراست میں رہتے ہوئے اپنے وکیل سے ملنے کی اجازت دے دی ہے۔ ایڈیشنل سیشن ج
لال قلعہ دھماکہ: عدالت نے جسیر بلال کو اپنے وکیل سے ملنے کی اجازت دی


نئی دہلی، 22 نومبر (ہ س)۔

دہلی کی پٹیالہ ہاو¿س کورٹ نے لال قلعہ بم دھماکہ کیس کے ملزم ڈاکٹر عمر نبی کے ساتھی جسیر بلال وانی عرف دانش کو قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی حراست میں رہتے ہوئے اپنے وکیل سے ملنے کی اجازت دے دی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج پرشانت شرما نے یہ حکم جاری کیا۔

عدالت نے دانش کو حراست کے دوران ایک دن کے وقفہ کے ساتھ اپنے وکیل سے ملنے کی اجازت دے دی۔ اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ نے دانش کی عرضی کو خارج کر دیا تھا اور ٹرائل کورٹ کو سننے اور فیصلہ کرنے کو کہا تھا۔ این آئی اے نے دانش کو 17 نومبر کو گرفتار کیا تھا۔ عدالت نے اسے 18 نومبر کو 10 دن کی این آئی اے کی تحویل میں دے دیا تھا۔این آئی اے نے دانش کو سری نگر سے گرفتار کیا تھا۔

این آئی اے کے مطابق دانش نے ڈرون میں تکنیکی تبدیلیاں کیں اور کار بم دھماکے سے قبل راکٹ کو تیار کرنے کی کوشش کی۔

این آئی اے کے مطابق دانش نے عمر نبی کے ساتھ مل کر پوری سازش کو انجام دینے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق، دانش جو کہ پولیٹیکل سائنس کے گریجویٹ ہیں، کو عمر نے خودکش بمبار بننے کے لیے برین واش کیا تھا۔ وہ اکتوبر 2024 میں کولگام کی ایک مسجد میں ڈاکٹر ماڈیول سے ملنے پر راضی ہوا، جہاں سے اسے ہریانہ کے فرید آباد میں الفلاح یونیورسٹی میں رہنے کے لیے لے جایا گیا۔ دانش کو پہلے جموں و کشمیر پولیس نے حراست میں لیا تھا اور پوچھ گچھ کے دوران اس نے انکشاف کیا کہ ماڈیول کے دیگر ارکان اسے کالعدم جیش محمد کے لیے اوور گراو¿نڈ ورکر (او جی ڈبلیو) بنانا چاہتے تھے، جبکہ عمر کئی مہینوں سے اسے خودکش بمبار بننے کے لیے برین واش کر رہا تھا۔ این آئی اے کے مطابق، عمر کی کوشش اس سال اپریل میں ناکام ہوگئی جب دانش نے اپنی خراب مالی صورتحال اور اسلام کے عقیدہ کے مطابق خودکشی کو غلط قرار دیتے ہوئے انکار کردیا۔ واضح رہے کہ 10 نومبر کو لال قلعہ کے قریب ایک 10آئی کار میں دھماکہ ہوا تھا۔ یہ گاڑی عامر رشید علی کے نام پر تھی۔ اس دھماکے میں 13 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande