
مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع میں مسجد کی زمین میں کھدائی کے دوران مورتی ملی
ہندو تنظیموں نے گاوں پہنچ کر پوجا کی، پولیس نے تحقیق کے لیے محکمہ آثار قدیمہ کو بلایا
ساگر، 21 نومبر (ہ س)۔
مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع کی بنڈا تحصیل کے تحت آنے والے گاوں پاپیٹ میں جمعہ کے روز مسجد کی زمین پر باونڈری وال کی کھدائی کے دوران ایک قدیم مورتی برآمد ہوئی۔ یہ اطلاع ملتے ہی ہندو تنظیموں کے لوگ گاوں پاپیٹ پہنچ گئے اور انہوں نے مورتی کی پوجا شروع کر دی۔ اسی دوران کچھ دیر بعد مسلم سماج کے لوگ بھی وہاں آ گئے اور دونوں فریق آمنے سامنے ہو گئے۔ گاوں میں بھیڑ بڑھتے ہی سیکورٹی کے پیشِ نظر پولیس فورس موقع پر پہنچ گئی۔ لوگوں کو سمجھا بجھا کر حالات کو پرسکون کیا گیا۔
پولیس اور انتظامیہ کے افسران نے معاملے کی اطلاع محکمہ آثار قدیمہ کو دے کر انہیں موقع پر بلایا ہے۔ مورتی کی جانچ کرائی جائے گی۔ جانچ کے بعد یہ واضح ہو سکے گا کہ مورتی کس دور کی ہے اور کس کی ہے۔ گاوں والوں نے بتایا کہ گاوں میں واقع مسجد کے احاطے میں کمروں کی تعمیر نو کا کام چل رہا تھا۔ احاطے میں کھدائی جاری تھی۔ اسی دوران کچھ مورتیاں برآمد ہوئیں۔ مزدوروں نے مورتیاں ملنے کی اطلاع لوگوں کو دی، جس کے بعد گاوں والے اور ہندو تنظیموں کے لوگ موقع پر پہنچ گئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔ ہندو تنظیموں نے بھگوان رام کا ابھیشیک کیا اور چبوترہ بنا کر نصب کر دیا۔ ہندو تنظیم کا مطالبہ ہے کہ یہاں مندر بنایا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہاں پہلے مندر تھا، جسے توڑ کر مسجد تعمیر کی گئی تھی۔ موقع پر کشیدگی کی صورتِ حال بنی ہوئی ہے۔ فی الحال پولیس اور انتظامیہ کی ٹیم موقع پر موجود ہے۔
بنڈا کے ایس ڈی ایم نوین ٹھاکر نے بتایا کہ پاپیٹ گاوں میں کچھ لوگ تعمیراتی کام کر رہے تھے۔ کھدائی میں مورتیاں ملی ہیں۔ محکمہ آثارِ قدیمہ اس کی جانچ کرے گا۔ گاوں والوں سے کہا گیا ہے کہ پولیس کی نگرانی میں مورتیاں محفوظ رکھوا کر ان کی جانچ کرائی جائے گی۔ گاوں میں حالات معمول پر ہیں۔ جہاں مورتیاں ملنے کی بات کہی جا رہی ہے، وہ زمین مسجد کی ہے۔ وہاں جاری تعمیراتی کام رکوا دیا گیا ہے۔ معاملے کی جانچ تک کوئی کام نہیں ہوگا۔
مسلم فریق کے گاوں والے صغیر خان نے کہا کہ مسجد کی زمین پر مورتیاں نہیں نکلی ہیں، وہ چندیلی پتھر ہے۔ باونڈری وال کا تعمیراتی کام کیا جا رہا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ پاس میں بنی ہوئی پتھروں کی کھکھری سے مورتیاں ملی ہیں اور انہیں مسجد کے احاطے میں رکھ دیا گیا ہے۔ چندیلی پتھر ملا ہے۔ کچھ لوگوں نے احاطے میں مورتیاں رکھ کر پوجا کی ہے۔ معاملے کی جانچ ہونی چاہیے۔ تقریباً 200 سال پہلے یہ زمین مسجد کو دی گئی تھی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / انظر حسن