
مفتی اعظم علم ، تفقہ ، تدبراور سیاست کے سنگم تھے: مولانا محمود اسعد مدنی صدر جمعیة علماءہند اجلاس کی اولین نشست میں امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی ، مفتی ابوالقاسم نعمانی ، مولانا سید تنویر ہاشمی، مفتی رضوی سری لنکا، مولانا خالد صدیقی نیپال، مولانا عتیق احمد بستوی سمیت کئی اہم شخصیات کی شرکت ، مولانا ارشد مدنی کا اہم خطاب
نئی دہلی،21نومبر(ہ س)۔
صدسالہ تقریبا ت کے تحت جمعیة علماءہند کے زیر اہتمام مدنی ہال دفتر جمعیة علماءہند میں مفتی اعظم ہند حضرت مفتی محمد کفایت اللہ دہلوی پر دو روزہ سیمینار کا باضابطہ آغاز عمل میں آیا۔ آج کی پہلی نشست کی صدارت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی شیخ الحدیث و مہتمم دارالعلوم دیوبند نے کی ، جب کہ دوسری نشست کی صدارت مولانا رحمت اللہ میر کشمیری صدر مجلس قائمہ جمعیة علماءہند نے کی۔ نظامت کے فرائض ناظم عمومی جمعیة علماءہند مولانا محمد حکیم الدین قاسمی اور مولانا ضیاءالحق خیرآبادی جوائنٹ کنوینر سیمینار نے انجام دیے۔ سیمینار کے کنوینر مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری نے سیمینار کا تعارف پیش کیا۔
اس موقع پر اپنے خطبہ افتتاحیہ میں سیمینار کےداعی و روح رواں صدر جمعیة علماءہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ جمعیةعلماءہند کا قیام درحقیقت ایک انقلابی قدم تھا جو 1857 عیسوی کی جہادا?زادی میں شریک اولوالعزم علمائ و مجاہدین کے خوابوں کی شرمندہ تعبیر ہے۔حضرت شیخ الہند کے شاگردوں میں سےایک اہم شخصیت مفتی اعظم مفتی کفایت اللہ صاحب دہلوی ? کی ہے جن کے علم و عمل ، تفقہ ، سیاست و تدبر کے گواہ ہر طبقہ و جماعت کے لوگ ہیں، انھوں نے اپنے استاذ کے مشن کی تکمیل میں درس و تدریس کے ساتھ میدان سیاست میں بھی قدم رکھا اور قائدین وقت کے ہم دوش رہے اور سبنے ان کی غیر معمولی سوجھ بوجھ کو تسلیم کیا۔ ان کی اور علمائے وقت کی مساعی سے نومبر 1919ءمیں جمعیة علمائ ہند کا قیام عمل میںا?یا اور حضرت مفتی اعظم جمعی? علمائ ہند کے پہلے عارضی صدر منتخب ہوئے اور انھوں نے اس جماعت کے استحکام کے لیے بے مثالی قربانیاں پیش کیں اور جمعی?علمائ کے پلیٹ فارم سےتحریک ا?زادی میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ان کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے استاذ حضرت شیخ الہند نے فرمایا تھا کہ جماعت کو مولانا مفتی کفایت اللہ اور مولانا حبیب الرحمن عثمانی کو کبھی نہیں چھوڑنا چاہیےاور یہ بھی فرمایا کہ تم لوگ سیاست داں ہو اور کفایت اللہ کا دماغ سیاست ساز ہے۔
امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعی? علمائ ہند نے اپنے خطاب میںکہا کہ وہ حضرت شیخ الہند ? کے تحریک کے امین تھے۔حضرت مفتی محمد کفایت اللہ? کی علمی گہرائی ایسی تھی کہ بڑے بڑے علما بھی ان کے علم و تحقیق کے معترف تھے، مشکل ترین مضامین کو چند جامع جملوں میں سمیٹ دینے کا کمال رکھتے تھے، اور ان کی تحریر اس قدر مضبوط ہوتی کہ کسی ترمیم کی گنجائش نہ رہتی۔ ان کی علمی و روحانی عظمت دراصل شیخ الہند? کی تربیت اور خدمت کی برکت تھی، اور جمعی? علمائ ہند کی بنیاد رکھنے والی تحریک میں وہ ایک مرکزی ستون تھےاور اسی وجہ سے وہ جمعیة علماءہند کے پہلے عارضی صدر منتخب ہوئے۔
آج کی نشستوں میں مہمان خصوصی کے طورپر امیر الہند مولاناسید ارشد مدنی صدر جمعیةعلماءہند، مولانا سید تنویر احمد ہاشمی صاحب صدر اہل سنت و الجماعت کرناٹک،مولانا عتیق احمد بستوی، استاذ حدیث و فقہ دارالعلوم ندوة العلماءلکھنو، قاسم رسول الیاس آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ،جناب محمداحمد جماعت اسلامی ہند، مولانا مفتی ابراہیم رضوی سری لنکا، مولانا خالد صدیقی صدر جمعیة علماءنیپال، مولانا نیاز احمد فاروقی ، حضرت مفتی اعظم کے پوتے ڈاکٹر محمد قاسم دہلوی ، مولانا انیس احمد قاسمی ، جناب محمدسالم دہلوی ، سحبان الہندمولانا احمد سعید دہلوی کے پورے راشد سعید دہلوی دہلی شریک ہوئے۔
جن شخصیات نے اپنے مقالے پیش کیے ان میں مولانا مفتی ریاست علی قاسمی امروہہ، مولانا مفتی محمد طاہر مرادا?باد، مولانا مولانا محمد کلیم اللہ مرادا?باد، مولانا عمران للہ قاسمی دارالعلوم دیوبند، مولانا فیصل احمد بھٹکلی دارالعلوم ندو? العلمائ ، مولانا مفتی ابوجندل قاسمی ، حافظ محمود ضیائ خیر ا?بادی ، مولانا مفتی محمد اجمل قاسمی مرادا?باد، مفتی عطائ اللہ کوپاگنجی، مولانا مفتی سعید الظفر قاسمی رام پور، مولانا مفتی محمد ابراہیم مرادا?باد، مولانا محمد اللہ خلیلی دارالعلوم دیوبند، ڈاکٹر محمد یعقوب قاسمی ، مولانا مفتی عین الحق امینی، مولانا عظیم الرحمن قاسمی غازی پوری ، مولانا مفتی اشتیاق احمد دربھنگوی دارالعلوم دیوبند، مولانا محمد امداد اللہ مﺅی جامعہ مفتاح العلوم مﺅ، مولانا انوار احمد خیر ا?بادی، مولانا مفتی اسامہ عظیم شاہ جہاں پوری، مولانا مفتی شرف الدین قاسمی، مولانا ابن الحسن قاسمی ، مولانا مفتی محمد یوسف قاسمی میواتی ، مفتی محمد جنید قاسمی گنج مرادا?بادی، مولانا مفتی عطائ الرحمن قاسمی ، مولانا محمد مجتبیٰ قاسمی حسن پور، مولانا شاہد کھرساوی ، مولانا اظہار الحق قاسمی دارالعلوم وقف، مولانا شوکت علی قاسمی بھاگلپوری، مولانا صداقت علی مدرسہ امینیہ نے اپنے اپنے مقالات پیش کیے۔مجلس کا ا?غاز قاری محمد فاروق صاحب نے پیش کی ، قاری محمد اقرار بجنوری استاذ دارالعلوم دیوبند نے نعت پیش کی جب کہ دوسری نشست میں نعت پاک مولانا عبدالعلیم نے پیش کیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan