
دہلی، 21 نومبر (ہ س)۔ بھارتیہ مزدور سنگھ (بی ایم ایس) کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے جمعہ کو نئی دہلی میں مرکزی وزیر محنت اور روزگار ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ سے ملاقات کی اور لیبر کوڈز کے فوری نفاذ اور انڈین لیبر کانفرنس (آئی ایل سی ) کے جلد انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک میمورنڈم پیش کیا۔
بی ایم ایس کے جنرل سکریٹری رویندر ہمٹے کی قیادت میں وفد نے اجرت کے ضابطہ اور سماجی تحفظ کوڈ کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضابطے مزدوروں کے مفاد میں ہیں اور انہیں تاریخی اور انقلابی قدم سمجھا جانا چاہیے۔ بی ایم ایس نے انڈسٹریل ریلیشنز کوڈ اور او ایس ایچ اینڈ ڈبلیو سی کوڈ میں کچھ مزدور مخالف دفعات کی بھی سخت مخالفت کی۔
وزیر مانڈویہ نے وفد کے خدشات پر مثبت موقف اختیار کیا اور یقین دلایا کہ مرکزی حکومت ان کے تمام مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔بی ایم ایس کے آرگنائزنگ سکریٹری بی سریندرن، سکریٹری گریش آریہ، رام ناتھ گنیش، اور شمالی علاقہ کے آرگنائزنگ سکریٹری پون کمار نے وزیر محنت سے فوری طور پر 2016 سے زیر التوا انڈین لیبر کانفرنس بلانے کی اپیل کی ۔ یہ مطالبہ تمام مرکزی ٹریڈ یونینوں کے ذریعہ طویل عرصے سے کیا جا رہا ہے۔
بی ایم ایس کی طرف سے کئے گئے اہم مطالبات میں ای پی ایف کی زیادہ سے زیادہ حد کو 15,000 روپے سے بڑھا کر 30,000 روپے کرنے، ای ایس آئی کی حد 21,000 روپے سے بڑھا کر 42,000 روپے کرنے اور بونس کے حساب کتاب کو 7,000 سے بڑھا کر 14,000 روپے کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے کم از کم پنشن کو 1,000 سے بڑھا کر 7,500 روپے کرنے اور اسے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی ) اور آیوشمان بھارت سے جوڑنے کا بھی مطالبہ کیا۔
وفد نے آنگن واڑی ورکروں، ہیلپروں، آشا ورکروں، مڈ ڈے میل ورکرس اور دیگر اسکیم پر مبنی ورکرس کے اعزازیہ میں اضافے کا بھی مطالبہ کیا۔بی ایم ایس نے مرکزی حکومت سے بیڑی،باغان، شجرکاری، تعمیرات، ہینڈلوم، زراعت اور ماہی پروری جیسے محنت کش شعبوں پر خصوصی توجہ دینے کی اپیل کی۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت اور سی پی ایس یو میں برسوں سے کام کر رہے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
تنظیم نے یہ بھی کہا کہ چونکہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد بیڑی انڈسٹری جیسے فلاحی بورڈوں کو سیس پر مبنی فنڈنگ ختم کردی گئی تھی، اس لیے مناسب معاوضے کے لیے بجٹ کی مدد فراہم کی جانی چاہیے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد