
نئی دہلی، 21 نومبر (ہ س)۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے چلی کے رہنما مشیل بیچلیٹ کو اندرا گاندھی ایوارڈ سے نوازے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی کے ڈی این اے میں ہندوستان مخالف جذبات ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب سے پرانی سیاسی جماعت کانگریس ایک ماونواز تنظیم کی طرح کام کرنے لگی ہے۔
بی جے پی کے قومی ترجمان گورو بھاٹیہ نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایک ایوارڈ کی تقریب میں’اندرا گاندھیپرائز فار پیس، ڈس آرمامنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ2024‘ سونیا گاندھی کی موجودگی میںچلی کے سابق صدر مشیل بیچلیٹ کودیا گیا۔
بھاٹیہ نے مشیل کے پس منظر پر سوال کیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چلی کی پہلی خاتون صدر اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی سابق سربراہ تھیں۔ اس دوران انہوں نے کئی بار ہندوستان کی خودمختاری پر حملہ کیا۔ انہوں نے آرٹیکل 370 میں تبدیلی اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بات کی۔ انسانی حقوق کونسل کے 42ویں اجلاس میں انہوں نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا آرٹیکل 370 کو نہیں ہٹانا چاہیے۔ مشیل ایک ہندوستانی شہری بھی نہیں ہیں، اس کے باوجود انہوں نے سی اے اے کے خلاف درخواست دائر کرکے دعویٰ کیا کہ اس سے انسانی حقوق کوٹھیس پہنچے گی۔ کیا یہ سونیا اور راہل کے اشارے پر کیا گیا؟
بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ کچھ دن پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پارٹی کو مسلم- ماونواز کانگریس کہا تھا۔ بھارت کی سب سے پرانی سیاسی جماعت ماو نواز تنظیم کی طرح کام کرتی ہے۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ”یہ پہلا موقع نہیں ہے جب راہل گاندھی، سونیا گاندھی اور کانگریس پارٹی اینٹی -انڈیا اور بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ کھڑے نظر آئے ہیں۔“
بھاٹیہ نے کہا کہ تمام حقائق ایک نتیجہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ نام نہاد گاندھی خاندان کی رگوں میں دھوکے کا خون دوڑ رہا ہے۔ یہ مہاتما گاندھی کی کانگریس پارٹی نہیں ہے۔ یہ ایک ایسی سیاسی جماعت ہے جو ملک دشمن قوتوں کے ساتھ ملتی ہے،قاتلوں کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے اور انہیں وزیر اور ایم پی بنا کر ان کی تعریف بھی کرتی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد