سپریم کورٹ نے دہلی کے وکیل وکرم سنگھ کے خلاف کیس کی تحقیقات پر روک لگا دی
نئی دہلی، 20 نومبر (ہ س)۔ چیف جسٹس بی آر گو ئی کی سربراہی والی بنچ نے دہلی کے وکیل وکرم سنگھ کے خلاف دائر کیس کی تحقیقات پر روک لگا دی ہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے وکیل وکرم سنگھ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد انہیں 13 نومبر کی رات
سپریم کورٹ نے دہلی کے وکیل وکرم سنگھ کے خلاف کیس کی تحقیقات پر روک لگا دی


نئی دہلی، 20 نومبر (ہ س)۔

چیف جسٹس بی آر گو ئی کی سربراہی والی بنچ نے دہلی کے وکیل وکرم سنگھ کے خلاف دائر کیس کی تحقیقات پر روک لگا دی ہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے وکیل وکرم سنگھ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد انہیں 13 نومبر کی رات 8:30 بجے رہا کر دیا گیا۔

ایڈوکیٹ وکرم سنگھ کو جولائی 2019 میں دہلی بار کونسل میں رجسٹر کیا گیا تھا۔ انہیں 31 اکتوبر کو ہریانہ اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) نے بغیر کسی تحریری بنیادوں یا آزاد گواہوں کے گرفتار کیا تھا۔ انہیں فرید آباد جیل میں رکھا گیا تھا۔ عدالت میں ان کے وکیل وکاس سنگھ نے دلیل دی کہ ایک وکیل کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانے کے لیے نشانہ بنایا گیا ہے۔ دہلی میں زیریں عدالتوں کی بار ایسوسی ایشنز کی رابطہ کمیٹی نے ان کی گرفتاری کے خلاف 6 نومبر کو ہڑتال کی کال دی تھی۔ کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ وکرم سنگھ کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ فرید آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے انہیں یکم نومبر کو ایک میکانکی اور غیر مصدقہ حکم کے ذریعے 14 دنوں کے لیے عدالتی تحویل میں بھیج دیا، جس میں ان کو مبینہ جرائم سے جوڑنے کی کوئی منطق یا مواد موجود نہیں تھا۔ درخواست میں ہریانہ اور دہلی حکومتوں کو بطور فریق اور بار کونسل آف انڈیا کا نام دیا گیا ہے۔ درخواست میں وکرم سنگھ کے خلاف اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کے مبینہ غیر قانونی اقدامات کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ بار کی آزادی کا احترام کرنے کے بجائے تفتیشی ایجنسی نے درخواست گزار کے اپنے مو¿کلوں کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلق کو مجرمانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس سے قانون کی حکمرانی اور وکیل اور مو¿کل کے تعلقات کے تقدس کو نقصان پہنچتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande