
جب ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے تو بی جے پی اردو کا سہارا لیتی ہے : رکن اسملی رئیس شیخممبئی، 20 نومبر (ہ س)۔ مہاراشٹر میں بلدیاتی انتخابات کے لیے سیاسی سرگرمیاں تیز ہیں اور اسی دوران سیاسی جماعتوں کے غیر متوقع اقدام موضوع بحث بن رہے ہیں۔ سماج وادی پارٹی، جس نے مہا وکاس اگھاڑی سے الگ ہو کر اکیلے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، نے رائے گڑھ ضلع کے اُران میں بی جے پی کی جانب سے اردو زبان میں پمفلٹ کی تقسیم کا خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم پارٹی نے اس معاملے پر وزیر نتیش رانے سے وضاحت بھی طلب کی ہے۔انتخابی مہم کے دوران بی جے پی نے ریاست کے مختلف علاقوں میں اردو زبان کے پمفلٹ جاری کیے ہیں، جن میں اُران کے اردو پرچے خاص طور پر زیر بحث ہیں۔ ایس پی ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا کہ بی جے پی نے آخرکار یہ تسلیم کیا کہ اردو کسی ایک مذہب تک محدود نہیں۔ مگر انہوں نے بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اردو کا سہارا لیتے ہیں، جبکہ عام حالات میں یہی لوگ زبان اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم کی سیاست کرتے ہیں۔‘‘رئیس شیخ کے مطابق، اُران کے بی جے پی ایم ایل اے مہیش بلدی کے کارکن انتخابی مہم کے دوران اردو پمفلٹ تقسیم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور اردو زبان پر اکثر سخت بیانات دینے والے وزیر نتیش رانے اس معاملے میں اپنا موقف ضرور واضح کریں۔رئیس شیخ نے اپنی گفتگو میں اردو ساہتیہ اکیڈمی کی ناقص حالت پر بھی احتجاج کیا۔ ان کے مطابق، ’’ریاست میں 7.5 ملین اردو بولنے والے موجود ہیں اور 25 اردو اخبارات روزانہ شائع ہوتے ہیں، مگر اکیڈمی کے پاس نہ فنڈ ہے، نہ دفتر اور نہ ہی کوئی عملہ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو زبان اور مذہب کی بنیاد پر نفرت کی سیاست چھوڑ کر مثبت اقدامات کرنے ہوں گے۔ہندوستھان سماچار--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے