
کولکاتا، 20 نومبر (ہ س)۔جاداو پور یونیورسٹی میں طالبات کے ساتھ بدسلوکی اور مارپیٹ کے سنگین الزامات کے بعد چار طلبا کو کیمپس میں داخلے سے روک دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا کہ الزامات کی تحقیقات مکمل ہونے تک چاروں طلبا کو کیمپس میں آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اطلاعات کے مطابق، یہ واقعہ پیر، 18 نومبر کی شام کو پیش آیا۔ کیمیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے دو طالب علم، ایک سول انجینئرنگ اور ایک پروڈکشن انجینئرنگ پر کیمپس میں موجود چار سے پانچ طالبات کے بارے میں نازیبا تبصرے کرنے اور توہین آمیز زبان استعمال کرنے کا الزام ہے۔ طالبات نے اعتراض کیا تو جھگڑا بڑھ گیا۔
شکایت میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جھگڑے کے دوران ایک ملزم طالب علم نے دو لڑکیوں کو دھکا دے کر زخمی کر دیا اور ان کے کردار پر سوال اٹھایا۔ جب دیگر طلبہ وطالبات وہاں پہنچے اور ملزم طلبہ کی مخالفت کی تو ملزمیں نے لڑکوں کا ساتھ دینے آئے لڑکوں پر حملہ کردیا۔
شکایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبات جب اروند بھون کی طرف جا رہی تھیں،تب بھی ملزم ان کا پیچھا کرتے رہے اور بدتمیزی کرتے رہے ۔ یونیورسٹی کے سیکورٹی اہلکاروں نے مداخلت کرنے کی کوشش کی اور دونوں فریقین کو منتشر ہونے کو کہا لیکن ملزم طلبا نے بات ماننے سے انکار کر دیا اور انہیں دھمکیاں بھی دیں۔ تاہم سیکورٹی اہلکاروں نے صورتحال پر قابو پالیا اور ایک بڑا تنازعہ ہونے سے روک دیا۔
کل 10 طلبا نے، جن میں زیادہ تر لڑکیاں ہیں، بدھ کو تحریری شکایت درج کرائی۔ شکایت کے بعد وائس چانسلر چرنجیب بھٹاچاریہ نے فوری طور پر ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔ یونیورسٹی حکام کے مطابق کمیٹی ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔تب تک چاروں ملزمان کے کیمپس میں داخلے پر مکمل پابندی رہے گی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد