وزیر اعظم نے قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کی اپیل کی، ایک ایکڑ ایک موسم ماڈل کو اپنانے کا مشورہ
کوئمبٹور، 19 نومبر (ہ س) ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک بھر کے کسانوں سے قدرتی کھیتی اور مرحلہ وار ''ایک ایکڑ-ایک موسم'' ماڈل کو اپنانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی کاشتکاری 21ویں صدی کی زرعی ضروریات کے مطابق ہے اور یہ ہندوستان کو عالمی سطح
وزیر اعظم نے قدرتی کھیتی کو فروغ دینے پر زور دیا، ایک ایکڑ ایک موسم ماڈل کو اپنانے کا مشورہ


کوئمبٹور، 19 نومبر (ہ س) ۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک بھر کے کسانوں سے قدرتی کھیتی اور مرحلہ وار 'ایک ایکڑ-ایک موسم' ماڈل کو اپنانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی کاشتکاری 21ویں صدی کی زرعی ضروریات کے مطابق ہے اور یہ ہندوستان کو عالمی سطح پر کیمیکل سے پاک زراعت کا ایک اہم مرکز بنا سکتی ہے۔

وزیر اعظم بدھ کو تمل ناڈو کے کوئمبٹور میں ساو¿تھ انڈیا نیچرل فارمنگ سمٹ 2025 کا افتتاح کرنے کے بعد بول رہے تھے۔ اس موقع پر، وزیر اعظم نےپی ایم-کسان سمان ندھیکی 21 ویں قسط کے طور پر 9 کروڑ کسانوں کے بینک کھاتوں میں 18,000 کروڑ سے زیادہ کی رقم بھی منتقل کی۔ انہوں نے کہا کہ اس امداد سے کسانوں کو لاگت کم کرنے اور جدید زرعی طریقوں کو اپنانے میں مدد ملے گی۔

مودی نے کہا کہ قدرتی کاشتکاری ان کے دل کے بہت قریب ہے اور یہ ہندوستان کا روایتی، مقامی زرعی نظام ہے، جو ہمارے آباو¿ اجداد کی حکمت اور فطرت کے احترام پر مبنی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کیمیکلز کا زیادہ استعمال زمین کی زرخیزی کو کم کر رہا ہے اور کاشتکاری کی لاگت میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس کا حل فصلوں کے تنوع اور قدرتی کاشتکاری میں ہے۔

وزیر اعظم نے کسانوں کو مشورہ دیا کہ وہ ایک موسم کے لیے ایک ایکڑ زمین پر قدرتی کھیتی کی مشق کریں اور خود اس کے اثرات دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماڈل خطرے کو کم کرتا ہے اور کسان آہستہ آہستہ اپنی پوری زمین پر کیمیکل سے پاک کھیتی کو اپنا سکتے ہیں۔

تمل ناڈو میں قدیم کالنگارائن نہر نظام کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی ہندوستان طویل عرصے سے نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری کا مرکز رہا ہے۔ انہوں نے کوئمبٹور خطہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کی روایات جیسے کہ پنچگاویہ، جیواامرت، بیجامرت، اور اچھنانا مٹی کو صحت مند رکھتی ہیں اور فصلوں کو کیمیکل سے پاک کرتی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ہند قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کے لیے ضروری مراعات اور تکنیکی مدد بھی فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اپنے زرعی پروگراموں میں قدرتی کھیتی پر مبنی کثیر فصلی ماڈلز کو شامل کریں۔ مودی نے کہا، کیرالہ اور کرناٹک کے پہاڑی علاقوں میں کثیر منزلہ کاشتکاری ایک بہترین مثال ہے، جہاں زمین کے ایک ہی ٹکڑے پر متعدد فصلیں اگائی جاتی ہیں۔ یہ قدرتی کاشتکاری کا بنیادی فلسفہ ہے اور اسے پورے ہندوستان میں اپنایا جانا چاہیے۔

انہوں نے سائنسدانوں اور زرعی تحقیقی اداروں پر زور دیا کہ وہ قدرتی کاشتکاری کو زرعی نصاب کا بنیادی حصہ بنائیں۔ وزیر اعظم نے زرعی سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ لیبارٹریوں سے نکل کر کھیتوں کو اپنی لیبارٹری بنائیں، کسانوں کے ساتھ مل کر تحقیق کریں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کا زرعی شعبہ آنے والے سالوں میں گہری تبدیلیوں کا مشاہدہ کرے گا۔ انہوں نے کہا، ہندوستان قدرتی کھیتی کا عالمی مرکز بننے کے راستے پر ہے۔ نوجوان اسے ایک جدید اور قابل توسیع موقع کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔ اس سے دیہی معیشت کو نئی طاقت ملے گی۔

انہوں نے تمل ناڈو کے کسانوں کی قدرتی کھیتی کے بارے میں سیکھنے کی خواہش اور کھلے پن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ہندوستان قدرتی کھیتی کی قومی تحریک کی قیادت کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اختتام کیا کہ ہندوستان کی نئی زرعی سمت آنے والی دہائیوں میں ملک کی معیشت اور عالمی غذائی نظام میں اہم کردار ادا کرے گی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande