
ڈھاکہ، 18 نومبر (ہ س)۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی سابق مشیر اطلاعات اور طلبہ بغاوت کے ایک اہم رہنما ناہید اسلام نے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کے جرم میں سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ناہید نے سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) چودھری عبداللہ المامون کو سنائی گئی پانچ سال کی سزا کو ناکافی قرار دیا، جنہیں شیخ حسینہ کے ساتھ ان جرائم کے لیے سزا سنائی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مامون کو سنائی گئی سزا سے غیر مطمئن ہیں، جو ان جرائم کے لیے برابر کا مجرم ہے۔ عبوری حکومت چھوڑنے کے بعد ناہید نے نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) بنا کر قومی سیاست میں قدم رکھا ہے۔
بنگلہ دیش نیوز پورٹل بی ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق، ناہید نے پیر کی دیر شام پریس کانفرنس میں جولائی بغاوت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم میں کردار کے سلسلے میں انٹرنیشنل کریمنل ٹربیونل-1 کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے شیخ حسینہ کو دی گئی موت کی سزا پر جلد عمل درآمد کرنے کی اپیل عبوری حکومت سے کی۔ انہوں نے کہا کہ شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس لایا جانا چاہیے اور ایک ماہ کے اندر ان کی موت کی سزا پر عمل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو لوگوں، شہیدوں کے خاندانوں اور زخمی لڑاکوں کی امیدیں ادھوری رہ جائیں گی۔ ناہید نے پارٹی کی طرف سے جولائی بغاوت میں حصہ لینے والے طالب علم کارکنوں، شہیدوں کے خاندانوں اور زخمی لڑاکوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے۔ عوامی لیگ اور شیخ حسینہ کے انسانیت کے خلاف جرائم کو اب انصاف ملا ہے۔
ناہید اسلام نے اس دوران جولائی-اگست انقلاب کے دوران انصاف کے لیے کی گئی جدوجہد کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس دن میرے بھائی ابو سعید کا قتل ہوا تھا، ہم نے ان کے قتل کے لیے انصاف دلانے کا عزم کیا تھا۔ آج ہمیں جولائی انقلاب کے ہزاروں شہیدوں اور زخمی مجاہدین پر کیے گئے مظالم کا فیصلہ ملا ہے۔
ناہید نے کہا کہ شیخ حسینہ نہ صرف ایک فرد کے طور پر، بلکہ پارٹی لیڈر اور وزیراعظم کے طور پر بھی نسل کشی کی اعلیٰ ترین کمانڈر اور منصوبہ ساز تھیں۔ اس لیے ایک جماعت کے طور پر عوامی لیگ بھی انسانیت کے خلاف جرائم کی ذمہ دار ہے۔ عوامی لیگ کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے ٹریبیونل میں اپیل کی جائے گی۔
سابق پولیس انسپکٹر جنرل چوہدری عبداللہ المامون کی سزا کے بارے میں ناہید نے کہا کہ ان پر بھی انہی جرائم کا الزام ہے۔ ہم ان کی پانچ سال کی سزا سے مطمئن نہیں ہیں۔ ایک سرکاری گواہ ہونے کے باوجود ان کی سزا زیادہ ہونی چاہیے تھی اور اپیلی بینچ میں اس پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن