تائیوان پر چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعے کو ختم کرنے کے لئے جاپان نے کوششیں تیز کیں
ٹوکیو، 17 نومبر (ہ س)۔ جاپان نے تائیوان کے سلسلے میں چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے چین کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پیر کو یہاں جاپانی میڈیا میں شائع رپورٹس کے مطابق، جاپانی وزارت خارجہ کے ایشیا اور اوشیانا بیورو
Japan is trying to defuse growing dispute with China over Taiwan


ٹوکیو، 17 نومبر (ہ س)۔ جاپان نے تائیوان کے سلسلے میں چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے چین کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پیر کو یہاں جاپانی میڈیا میں شائع رپورٹس کے مطابق، جاپانی وزارت خارجہ کے ایشیا اور اوشیانا بیورو کے ڈائریکٹر جنرل ماسا آکی کنائی اس ہفتے چینی دارالحکومت بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب لیو جنسونگ سے ملاقات کریں گے۔

دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب وزیر اعظم سانائے تاکائیچی نے اس ماہ کے اوائل میں جاپانی قانون سازوں کو بتایا کہ تائیوان پر چینی حملے سے جاپان کے وجود کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور وہ فوجی ردعمل کو متحرک کر سکتا ہے۔ تاہم، پچھلی جاپانی حکومتوں نے اس پر عوامی سطح پر بات کرنے سے گریز کیا ہے تاکہ چین کو مشتعل نہ کیا جا سکے، جو خود مختار جزیرے پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔

دریں اثنا، میڈیا رپورٹس کے مطابق، توقع ہے کہ کنائی کی جانب سے اجلاس میں وزیراعظم تاکائیچی کےتبصرے کی وضاحت پیش کریں گے کہ ان کی وزیراعظم کا بیان جاپان کی سیکورٹی پالیسی میں کسی تبدیلی کا اشارہ نہیں ہے اور چین پر زور دیں گے کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کرے جس سے تعلقات مزید خراب ہوں۔

جاپان کے چیف کابینہ سکریٹری سے جب باقاعدہ پریس بریفنگ میں کنائی کے ممکنہ دورہ چین کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ’مختلف مواصلاتی ذرائع کھلے ہیں اور بات چیت جاری ہے‘۔

تائیوان جاپان کے مغربی ترین جزائر سے صرف 110 کلومیٹر (68 میل) کے فاصلے پر واقع ہے اور اہم سمندری راستوں کے قریب ہے جن پر جاپان اپنے تیل اور گیس کی سپلائی کے لیے انحصار کرتا ہے۔

جاپان امریکہ کے باہر واقع امریکی فوجی طاقت کا سب سے بڑا مرکز بھی ہے۔چین کی جانب سے اپنے شہریوں کو جاپان کا سفر کرنے سے گریز کرنے کے مشورے کا حوالہ دینے پر کنائی نے کہا،”یہ اسٹریٹجک اور باہمی طور پر فائدہ مند تعلقات کو فروغ دینے کی مجموعی سمت کے مطابق نہیں ہے۔ ہم چینی فریق سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مناسب اقدامات کرے۔“

جاپانی وزیر اعظم تاکائیچی کو اس ہفتے کے آخر میں جنوبی افریقہ میں جی-20 سربراہی اجلاس میں چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ کے ساتھ براہ راست بات کرنے کا موقع مل سکتا ہے، جہاں دونوں کی شرکت متوقع ہے۔

دریں اثنا، تائیوان کے صدر لائی چنگ-تے نے پیر کو نیو تائی پے میں صحافیوں کو بتایا کہ چین جاپان پر کثیر جہتی حملہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ”میں بین الاقوامی برادری سے محتاط رہنے کا مطالبہ کرتا ہوں اور میں چین پر زور دیتا ہوں کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرے اور ایک سپر پاور کے طور پر برتاو¿ کرے۔ اسے علاقائی امن اور استحکام کے لیے پریشانی پیدا کرنے سے باز رہنا چاہیے۔“

چین اور جاپان کے درمیان تنازعہ 7 نومبر کو تاکائیچی کے تبصرے سے شروع ہوا، جو چینی رہنما شی جن پنگ سے ملاقات کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا، جہاں انہوں نے چین کے ساتھ مستحکم تعلقات کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande