چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ میں قومی ترقی اور سلامتی کے موضوعات پر تبادلہ خیال
نئی دہلی، 17 نومبر (ہ س): چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ (سی ڈی ڈی-2025) کا تیسرا ایڈیشن پیر کو مانیکشا سینٹر کے اشوکا ہال میں منعقد ہوا۔ آج کے تین سیشنوں کے دوران، پینل مباحثوں میں قومی ترقی اور قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ دفاع میں خود انحصاری - ایک مضبوط ہندو
چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ میں قومی ترقی اور سلامتی کے موضوعات پر تبادلہ خیال


نئی دہلی، 17 نومبر (ہ س): چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ (سی ڈی ڈی-2025) کا تیسرا ایڈیشن پیر کو مانیکشا سینٹر کے اشوکا ہال میں منعقد ہوا۔ آج کے تین سیشنوں کے دوران، پینل مباحثوں میں قومی ترقی اور قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ دفاع میں خود انحصاری - ایک مضبوط ہندوستان کی کلید پر توجہ مرکوز کی گئی۔

پروگرام کا آغاز خطبہ استقبالیہ سے ہوا، جس کے بعد سی ڈی ڈی-2025 کا ٹیزر جاری کیا گیا۔ اس دوران خطاب کرتے ہوئے بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے قومی ترقی اور قومی سلامتی کے درمیان تعلق پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ وکست بھارت @2047 کی خواہشات کے لیے مستقل استحکام اور محفوظ ماحول کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وزارت دفاع کے 2025 کے اعلان کو اصلاحات کا سال قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ سلامتی اور ترقی کو مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔

جنرل دویدی نے کہا کہ ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہماری کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف قومی عزم کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کی حمایت کرنے والوں کا احتساب ضروری ہے۔ بھارت اب مضبوط ہے اور اسے بلیک میل نہیں کیا جا سکتا۔

جموں و کشمیر کے مسئلے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہاں سے ہجرت کرنے والے کشمیری اب واپس آ رہے ہیں اور ملک کا ہر شہری وہاں جانا چاہتا ہے۔ پچھلے سال امرناتھ یاترا پر 400,000 لوگ گئے تھے جبکہ اس بار یہ تعداد 4.1 لاکھ تھی۔

چین کے معاملے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں ہندوستان اور چین کے تعلقات میں نمایاں مثبت تبدیلی آئی ہے۔ دونوں ممالک کے لوگوں نے مختلف پلیٹ فارمز پر بات چیت کی ہے۔ اس کے باوجود بھارت کو دفاعی سفارت کاری میں ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔ مستقبل میں ملک کو اسمارٹ پاور بننے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل دونوں ممالک کے درمیان فوجی کور کمانڈرز کی سطح پر مذاکرات ہوتے تھے لیکن اب یہ مذاکرات زمینی سطح پر ہو رہے ہیں۔ اس سے دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات میں لچک آئی ہے۔

پڑوسی ملک میانمار میں بدامنی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پڑوس میں عدم استحکام ہمارے ملک پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ وہاں سے بھاگ کر ہندوستان آنے والے 43000 مہاجرین اب بھی یہاں مقیم ہیں۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالواحد


 rajesh pande