موسم کی سختی، غزہ میں تیار شدہ مکانات لانے کی اجازت دی جائے: فلسطینی صدر
غزہ،16نومبر(ہ س)۔فلسطینی صدر دفتر نے ہفتے کے روز دنیا کے ملکوں خاص طور پر امریکی انتظامیہ اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے ضامن ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل پر دباو¿ ڈالیں تاکہ غزہ میں تیار شدہ مکانات (پری فیب ہاوسز) اور خیمے فوری طور پ
موسم کی سختی، غزہ میں تیار شدہ مکانات لانے کی اجازت دی جائے: فلسطینی صدر


غزہ،16نومبر(ہ س)۔فلسطینی صدر دفتر نے ہفتے کے روز دنیا کے ملکوں خاص طور پر امریکی انتظامیہ اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے ضامن ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل پر دباو¿ ڈالیں تاکہ غزہ میں تیار شدہ مکانات (پری فیب ہاوسز) اور خیمے فوری طور پر داخل کیے جا سکیں کیونکہ موجودہ شدید موسمی حالات شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ صدر کے دفتر کے مطابق غزہ میں باقی ماندہ بوسیدہ اور پھٹے ہوئے خیمے نہ تو بارش کے داخلے کو روک سکتے ہیں اور نہ ہی شہریوں کو کوئی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔دفتر نے اسرائیل کی جانب سے عائد پابندیاں اور رکاوٹیں ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے جو فلسطینی حکومت کو متحرک مکانات، خیمے اور پناہ گاہ کے دیگر سامان غزہ کی پٹی میں داخل کرنے سے روک رہی ہیں تاکہ اس سنگین انسانی صورتحال کا مقابلہ کیا جا سکے جو بچوں، خواتین اور بزرگوں کی زندگیوں کو شدید خطرات سے دوچار کر رہی ہے۔جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں موسلا دھار بارشیں ہوئیں جس نے بے گھر افراد کے خیموں کو ڈبو دیا اور غزہ کے ان شہریوں کی مصیبت کو مزید بڑھا دیا جو دو سال سے زائد عرصے سے جنگ کے نتائج سے نبرد آزما ہیں۔ جنگ بندی معاہدے کو ایک ماہ سے زیادہ گزر جانے کے باوجود انسانی بحران کم نہیں ہوا اور یہ انتباہ کیا جا رہا ہے کہ آنے والا سرد موسم مصائب میں مزید اضافہ کرے گا۔ اس سرد موسم کے پہلے موسمی دباو نے بے گھر افراد کے خیموں کو تباہ کردیا ہے اور ان میں سے بہت سے کو نقصان پہنچایا۔ بنیادی خدمات کی شدید کمی کے پیش نظر ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق مکینوں نے علاقوں کے زیر آب آنے اور سامان کے خراب ہونے کی شکایت کی جبکہ پانی نے پٹی کے مختلف تباہ شدہ علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔جمعہ کی صبح شدید بارشیں شروع ہوئیں۔ علاقے میں گہرے موسمی دباو¿ کا مشاہدہ کیا گیا۔ بارشوں کی وجہ سے سیلاب کی صورت حال بن گئی اور پانی کے تالاب بن گئے جنہوں نے کئی خیموں کو گھیر لیا اور بارش کا پانی دیگر ان بوسیدہ خیموں میں بھی داخل ہوگیا جن کی چھتوں میں بڑے سوراخ تھے۔اہل خانہ کی جانب سے خیموں کو بارش سے بچانے کے لیے کی گئی سادہ تیاریاں اور سابقہ انتباہات کارآمد ثابت نہیں ہوئے۔ بہت سے خیمے ڈوب گئے اور کئی خاندان بے گھر ہو گئے کیونکہ اب ان کے پاس کوئی پناہ گاہ باقی نہیں رہی۔ اہل علاقہ کی جانب سے بارش کے پانی کا رخ موڑنے کے لیے اپنے رہائشی علاقوں کے قریب بنائی گئی مٹی کی رکاوٹیں بھی منہدم ہو گئیں جس سے خیموں میں بڑی مقدار میں پانی داخل ہو گیا۔ نشیبی علاقے بھی ڈوب گئے جن میں بے گھر افراد کے خیمے شامل تھے۔خاندانوں نے شکایت کی ہے کہ ان کا تمام سامان بھیگ گیا ہے اور ان کے پاس اپنے بچوں کو سردی سے بچانے کے لیے کچھ نہیں بچا۔ موسمی دباو کے ساتھ چلنے والی شدید ہواوں نے بہت سے خیموں کو تباہ کردیا اور جڑوں سے اکھاڑ دیا۔ کھلے علاقوں اور غزہ کے ساحلوں کے قریب اور خصوصاً جنوبی پٹی میں خان یونس کے مواص کے علاقے میں بارش اور سرد ہواوں سے حالات مزید ابتر کردیے۔اہل غزہ بارش کی وقتی طور پر رکنے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان خیموں کی مرمت کی کوشش کر رہے ہیں جن کے کھونٹے اکھڑ گئے ہیں۔ یہ ایک ایسا منظر ہے جو پٹی کے تمام علاقوں میں بار بار دیکھنے کو مل رہا ہے۔ غزہ میں شہری دفاع کے ترجمان محمود بصل نے کہا کہ انہیں بے گھر خاندانوں کی جانب سے سیکڑوں امدادی اپیلیں موصول ہوئی ہیں جن کے خیموں کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ میں ہر سیکنڈ شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے کیونکہ مکانات بوسیدہ اور گرنے کے قریب ہیں۔ شہری دفاع نے شہریوں، خاص طور پر بے گھر افراد سے اپیل کی کہ وہ جہاں تک ممکن ہو خیموں کو مضبوط کریں۔ ان کے گرد ریت کی رکاوٹیں لگائیں اور موسمی دباو کے نقصان سے بچنے کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔حکومتی میڈیا آفس نے فلسطینی نیوز ایجنسی (وفا) کے ذریعہ شائع کردہ ایک بیان میں تقریباً ڈیڑھ ملین بے گھر افراد کی بڑھتی ہوئی مصیبت سے خبردار کیا ہے جو خیموں میں رہ رہے ہیں۔ آفس نے اس بات پر زور دیا کہ ان میں سے بہت سے خیمے بارش کے پانی کی وجہ سے منہدم یا پھٹ چکے ہیں اور ہزاروں خاندان بے گھر ہو چکے ہیں جن کے پاس اب بارش اور ہوا سے بچانے کے لیے کوئی پناہ گاہ نہیں ہے۔ حتی کے ان کے پاس سرد ہواوں سے بچنے کے لیے ایک معمولی خیمہ بھی نہیں ہے۔آفس نے مزید کہا کہ پٹی کے مکین دو سال سے نسل کشی اور بے مثال انسانی مصائب کا شکار ہیں۔ پانی، خوراک، رہائش اور صحت کی دیکھ بھال کی ممانعت ہے اور قابض اسرائیلی فوج امدادی سامان کی ضروریات کو داخل کرنے کی اپنی ذمہ داریوں سے منحرف ہو رہی ہے۔ آفس نے جنگ بندی معاہدے کے ثالثوں اور ضامنوں، اقوام متحدہ، عرب لیگ اور تنظیم تعاون اسلامی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی، طبی اور پناہ گاہ کے سامان کی امداد کو داخل کرنے کے لیے فوری کارروائی کریں۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande