
علی گرھ, 15 نومبر (ہ س)۔
معروف محقق و ادیب مہر الٰہی ندیم کا گذشتہ روز مختصر علالت کے بعد علی گڑھ میں انتقال ہوگیا وہ 88 سال کے تھے۔تدفین انکے آبادئی وطن اٹاوہ میں عمل میں آئی۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر ڈاکٹر اسد فیصل فاروقی نے بتایا کہ مہر الٰہی ندیم کا 12 نومبر کی صبح 6 بجے انتقال ہوا تھا انکے اہل خانہ انکو اسی دن آبائی وطن اٹاوہ لے گئے جہاں بعد نماز مغرب تدفین عمل میں آئی تھی۔مہر الٰہی ندیم کے سانحہ ارتحال پر تعزیتی میٹنگ میں ڈاکٹر راحت ابرار، محمد احمد شیون،ڈاکٹر اسد فیصل فاروقی نے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم مرنجہ مرنج انسان تھے اور قلم کاروں کا تعاون انکا مشن تھا۔
انھیں گزشتہ چند روز سے سینہ میں انفیکشن کی وجہ سے سانس لینے میں تکلیف ہورہی تھی جس کے سبب ان کو ایم ایچ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا،ڈاکٹروں کے مشورے سے اہل خانہ 11 نومبر کو اسپتال سے گھر لے آئے تھے جہاں اسی دن رات کو انھیں آخری سانس لی۔مہر الٰہی اپنے محسن،مربی اور استاد حضرت مولانا فدا حسین علیہ الرحمہ کی ہدایت پر حصول تعلیم کے لئے علی گڑھ آئے اور پھر وہ علی گڑھ کے ہی ہوکر رہ گئے۔ انھیں علی گڑھ میں نواب مزمل اللہ خاں شیروانی کے صاحبزادے اور جانشین نواب رحمت اللہ خاں شیروانی آف بھیکم پور کی سرپرستی اورقرب حاصل رہا انکی زیر سرپرستی انھوں نے بے شمار غرباء و مستحقین کی مدد کی بلکہ حصول تعلیم میں غیر معمولی اعانت کی۔
مہر الٰہی انتہائی مخلص،علم دوست شخصیت کے حامل تھے۔ وہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے جنرل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی لایبریری سے وابستہ رہے اور 1997 میں سبکدوش ہونے کے بعد علی گڈھ کو ہی اپنا وطن ثانی بنا لیا۔علمی وتحقیقی کاموں میں آخر دم تک مصروف رہے انکی زیر ترتیب کتاب ”بیادِ پروفیسر اطہر صدیقی“ کا رسم اجرا انکے انتقال سے دو دن قبل ہو اتھا جس میں مرحوم شریک نہیں ہوسکے جس کا انھیں آخری دم تک احسا س رہا۔
وہ آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس،مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن،اسلامیہ ایجوکیشنل ایسوسی ایشن اٹاوہ سمیت متعدد تعلیمی اداروں سے وابستہ رہے۔ان کے پسماندگان میں ایک بیٹا احتشام شمسی اور ایک بیٹی زیباشمسی ہے۔تعزیتی نشست میں ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں کہاگیا کہ اللہ مرحوم کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل دے۔
تعزیتی میٹنگ میں سعید الدین خاں، پروفیسر عاشق علی، ذیشان احمد، حاجی محمد سفیان، محمد کامران، حافظ محمد صابر، ڈاکٹر لیاقت علی، محمد فوزان،عاطف الزمان، ضیاء الحق وغیرہ نے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے دعاء مغفرت کی۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ