
پنجاب کی سربجیت کور پاکستان میں نور حسین بن گئیں
۔ مذہب بدل کر نکاح کیا، سیکورٹی ایجنسیوں کی نظر میں آیا خاندان
چنڈی گڑھ، 15 نومبر (ہ س)۔ شیرو منی گردوارہ پر بندھک کمیٹی کے ذریعے پاکستان میں مذہبی سفر پر گئے ایک جتھے میں شامل کپورتھلہ کی خاتون سربجیت کور پاکستان پہنچ کر نور حسین بن گئی ہیں۔ خاتون نے مذہب بدل کر نکاح کر لیا ہے۔ اس سے پہلے بھی ایک خاتون اور ایک مرد پاکستان جا کر نکاح کر چکے ہیں۔
ایس جی پی سی کے ذریعے ہر سال گرو پرو اور ویساکھی کے موقع پر ہندوستانی عقیدتمندوں کو پاکستان میں موجود گردواروں کی یاترا کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ گزشتہ 4 نومبر کو امرتسر میں واقع اٹاری-باگھا بارڈر کے راستے 1932 عقیدتمندوں کا ایک جتھہ پاکستان میں گردواروں کی زیارت کے لیے گیا تھا۔ یہ جتھہ دس دن کے سفر پر گیا تھا۔ آٹھ رکن ذاتی کاموں کے سبب وقت سے پہلے ہی واپس آ گئے تھے۔ اس سفر کے دوران ایک رکن کی موت ہو گئی تھی۔
جمعرات کی شام اٹاری بارڈر کے راستے 1922 عقیدتمند واپس لوٹ آئے۔ اس گروپ میں کپورتھلہ ضلع کی رہائشی سربجیت کور شامل نہیں تھی۔ پاکستان میں لاپتہ ہونے والی خاتون سربجیت کور کپورتھلا ضلع کے گاوں امانی پور، دکا کھانا ٹبا کی رہائشی ہیں۔ جمعہ کو پورے دن تحقیقاتی ایجنسیوں نے جہاں پاکستان میں اپنے ہم منصبوں سے بات کی، وہیں پنجاب میں خاتون کے خاندان سے بھی پوچھ گچھ کی۔ جمعہ کو دیر رات خاتون کا نکاح نامہ ہندوستانی ایجنسیوں کو موصول ہوا جس کے مطابق سربجیت کور نے 4 نومبر کو پاکستان پہنچ کر اپنے فیس بک دوست ناصر حسین سے ملاقات کی۔
ناصر ننکانہ صاحب ضلع کے گاوں پنڈی شیکھ پورہ کا رہائشی ہے۔ اس کے بعد دونوں نے نکاح کیا اور فرار ہو گئے۔ پاکستانی پنجاب کی پولیس ان کی تلاش میں مسلسل چھاپے مار رہی ہے۔ اٹاری بارڈر کے ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے خاتون کو گرفتار کر کے ہندوستان کو سونپنے کی بات کہی گئی ہے۔ خاتون نے اگرچہ پاکستان جا کر شادی کر لی ہو، لیکن پنجاب میں اس کا خاندان سیکورٹی ایجنسیوں کی نظر میں آ گیا ہے۔
اس دوران ایس جی پی سی کے جنرل سکریٹری پرتاپ سنگھ نے کہا کہ کمیٹی صرف فہرست بھیجتی ہے، اس کی تصدیق مرکز کرتا ہے۔ کئی عقیدتمندوں کے دستاویزات میں خامیوں کی وجہ سے انہیں ویزا نہیں دیا گیا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن