
واشنگٹن، 13 نومبر (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کی شب فنڈنگ بل پر دستخط کرکے ملکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم کردیا۔
شٹ ڈاؤن چھ ہفتوں سے زیادہ جاری رہا، جس سے لاکھوں وفاقی ملازمین بغیر تنخواہ کے رہ گئے اور بہت سی سرکاری خدمات کو مفلوج کر دیا۔
ایوان نمائندگان سے منظوری کے بعد ٹرمپ نے اوول آفس میں ایک تقریب کے دوران اس اقدام پر دستخط کیے۔ ایوان نے بدھ کو بل کو 210-220 کی اکثریت سے منظور کیا۔ سینیٹ پہلے ہی اس کی منظوری دے چکی ہے۔
ٹرمپ نے دستخط کے بعد کہا کہ یہ معاہدہ امریکی خاندانوں کے لیے ایک راحت ہے۔ ہم سرحدی حفاظت کو مضبوط کریں گے اور معیشت کو فروغ دیں گے۔ یہ بل حکومت کو 31 جنوری 2025 تک فنڈ فراہم کرتا ہے، جس میں نیشنل پارکس، ہوائی ٹریفک کنٹرول اور دیگر ضروری خدمات کو دوبارہ کھولنے کی دفعات شامل ہیں۔
شٹ ڈاؤن کے دوران 800,000 سے زیادہ وفاقی ملازمین کو فارغ کر دیا گیا، جس کا تخمینہ 11 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ شٹ ڈاؤن ستمبر 2025 میں اس وقت شروع ہوا جب ڈیموکریٹس نے سرحدی دیوار کی فنڈنگ پر اختلاف کیا۔
دریں اثنا، ڈیموکریٹک رہنما نینسی پیلوسی نے اسے امریکی عوام کی فتح قرار دیا جب کہ ریپبلکن اسپیکر مائیک جانسن نے ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی۔
شٹ ڈاؤن نے یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے)، انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) اور دیگر ایجنسیوں کو متاثر کیا، جس سے خوراک کی حفاظت اور ماحولیاتی نگرانی میں خلل پڑا۔ اب ملازمین اپنی پچھلی تنخواہیں وصول کر سکیں گے۔ حال ہی میں ختم ہونے والے میئر کے انتخابات میں، ووٹروں نے شٹ ڈاؤن کے لیے ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کو ذمہ دار ٹھہرایا، اور اسے سخت دھچکا لگا۔ یہی وجہ ہے کہ بڑے شہروں میں ڈیموکریٹس جیت گئے۔ نیویارک میں زہران ممدانی کی جیت اور فینکس اور آسٹن جیسے شہروں میں ڈیموکریٹک امیدواروں کا غلبہ شٹ ڈاؤن سے پیدا ہونے والے خدشات تھے۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی