
ڈھاکہ، 13 نومبر (ہ س)۔ بنگلہ دیش میں کالعدم عوامی لیگ کی جانب سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف مقدمے کی کارروائی کے خلاف بدھ کو اعلان کردہ ملک گیر لاک ڈاؤن اور جمعرات کو مکمل بند کی کال کا ملک بھر میں وسیع اثر پڑا۔ اسکول اور کالج کی کلاسیں آن لائن منتقل کردی گئیں، جبکہ ٹرانسپورٹ خدمات بری طرح متاثر ہوئیں۔
اطلاعات کے مطابق مکمل شٹ ڈاؤن نے دارالحکومت ڈھاکہ اور دیگر بڑے شہروں میں عوامی زندگی کو بری طرح متاثر کیا۔ لاکھوں طلباء کے لیے اسکول اور کالج کی کلاسیں آن لائن کر دی گئیں، اور امتحانات ملتوی کر دیے گئے۔ اس عرصے کے دوران عوامی خدمات عملی طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی تھیں، بس، ٹرین اور کشتی کے آپریشن معطل یا محدود تھے، جس سے مسافروں کو خاصی تکلیف ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق ڈھاکہ میں اس دوران پرتشدد مظاہرے ہوئے، جس میں پانچ خالی بسوں کو آگ لگا دی گئی۔
مظاہرین نے ڈھاکہ یونیورسٹی کے کیمپس میں بم پھینکے، جب کہ منشی گنج، ٹنگیل اور دیگر علاقوں میں آگ لگ گئی۔ تاہم ابھی تک جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ عوامی لیگ نے حسینہ کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کو سیاسی سازش قرار دیتے ہوئے لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا۔ حسینہ اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے بعد سے ہندوستان میں جلاوطن ہیں۔ اس پر 1400 سے زیادہ اموات کا الزام ہے۔ ایک خصوصی ٹربیونل 17 نومبر کو اپنا فیصلہ سنانے والا ہے، استغاثہ حسینہ کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس دوران ڈھاکہ میں صبح سے ہی فوجی دستے تعینات ہیں اور عبوری حکومت نے سکیورٹی سخت کر دی ہے۔ نوبل انعام یافتہ اور عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے حسینہ واجد کے حامیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے قانون کی پاسداری نہیں کی تو انہیں سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی