شبلی نیشنل کالج میں مولانا ابوالکلام آزاد پر علمی و ادبی پروگرام کا انعقاد
اعظم گڑھ، 10 نومبر(ہ س)۔ شبلی نیشنل کالج کے شعبہ تاریخ میں پیر کے روز مولانا ابوالکلام آزاد کی حیات و خدمات پر ایک علمی و ادبی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کی صدارت شعبہ تاریخ کے صدر پروفیسر علاو¿الدین خان نے کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں
Program on Maulana Abul Kalam Azad in Shabli National College


اعظم گڑھ، 10 نومبر(ہ س)۔ شبلی نیشنل کالج کے شعبہ تاریخ میں پیر کے روز مولانا ابوالکلام آزاد کی حیات و خدمات پر ایک علمی و ادبی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کی صدارت شعبہ تاریخ کے صدر پروفیسر علاو¿الدین خان نے کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد برصغیر کے عظیم مفکر، مصلح قوم، اور مجاہدِ آزادی تھے۔ وہ 1888 میں پیدا ہوئے اور 1958 میں وفات پائی۔ ان کے کارنامے علمی، سیاسی، تعلیمی اور صحافتی میدانوں میں نمایاں ہیں۔

پروفیسر علاو¿الدین خان نے مزید کہا کہ مولانا آزاد کانگریس کے اولین مسلم رہنماوں میں سے تھے جنہوں نے ہندو مسلم اتحاد کی بنیاد پر آزادی کی تحریک چلائی۔ 1920 میں انہوں نے خلافت تحریک اور عدم تعاون تحریک میں سرگرم حصہ لیا، جبکہ 1930 کی سول نافرمانی تحریک کے دوران قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ 1942 کی “بھارت چھوڑو تحریک” میں بھی وہ گرفتار ہو کر چار سال تک قید میں رہے۔ وہ 1940 سے 1946 تک انڈین نیشنل کانگریس کے صدر رہے۔ ان کی کوششوں سے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن، ساہتیہ اکادمی اور دیگر سائنسی و ثقافتی ادارے قائم ہوئے۔ مولانا آزاد نے تعلیم کو قومی ترقی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے مفت اور لازمی ابتدائی تعلیم پر زور دیا۔ وہ تقسیم ہند کے مخالف اور ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار رہے۔

پروگرام میں دیگر اساتذہ نے بھی اظہار خیال کیا۔ ڈاکٹر شکیم نے مولانا کے علمی و ادبی کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ترجمان القرآن، غبار خاطر، تذکرہ، الہلال اور البلاغ ان کے علمی سرمایے کی علامت ہیں۔ ڈاکٹر شہریار نے ان کی سیاسی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے انہیں ایک عظیم مجاہد آزادی اور مثالی وزیر تعلیم قرار دیا۔

اس موقع پر شعبہ عربی کے صدر پروفیسر محی الدین آزاد فراہی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے مولانا آزاد کے اعظم گڑھ سے تعلق، مولانا حمید الدین فراہی، علامہ شبلی اور شبلی اکیڈمی سے ان کے روابط پر گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ جب دارالمصنفین شبلی اکیڈمی کی جانب سے مولانا آزاد کو آنریری فیلو کا عہدہ پیش کیا گیا تو انہوں نے جواب میں لکھا”دارالمصنفین شبلی اکیڈمی میں آنریری فیلو کا عہدہ تو بہت بڑا ہے، اگر مجھے وہاں قلی کی جگہ بھی ملے تو منظور ہے، شرط یہ ہے کہ کام کرنے والوں میں خلوص اور خدمت کا جذبہ ہو۔“

پروگرام کی نظامت بے نظیر ملک نے کی جبکہ شعبہ تاریخ کے علاوہ بی بی اے کے طلبہ و طالبات نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کامیاب، مو¿ثر اور معلوماتی قرار دیا گیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande