
جموں, 10 نومبر (ہ س)۔ نگروٹہ اسمبلی حلقے کے ضمنی انتخاب کی گہما گہمی اتوار کی شام انتخابی مہم کے اختتام کے ساتھ ختم ہو گئی۔ دس امیدواروں نے ووٹروں سے آخری اپیلیں کرتے ہوئے 11 نومبر کو ہونے والی پولنگ کے لیے بھرپور تیاریوں کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ ضمنی انتخاب بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق رکن اسمبلی دیویندر سنگھ رانا کے انتقال کے بعد منعقد ہو رہا ہے۔ اس نشست پر اب سہ طرفہ سخت مقابلہ بی جے پی کی دیویانی رانا، نیشنل کانفرنس کی شمیم بیگم اور جموں و کشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی کے صدر ہرش دیو سنگھ کے درمیان دیکھا جا رہا ہے۔
عآپ پارٹی کے جوگیندر سنگھ، اپنی پارٹی کے بودھ راج اور تین آزاد امیدواروں سمیت دیگر امیدوار بھی میدان میں ہیں۔ حلقہ نگروٹہ میں 97 ہزار 893 ووٹرز درج ہیں، جن کے لیے 150 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔انتخابی مہم کا آغاز 13 اکتوبر کو ہوا، جس کے دوران بی جے پی اور نیشنل کانفرنس نے اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کر دیں۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنی جماعتوں کی حمایت میں متعدد جلسوں سے خطاب کیا، جبکہ نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری اور دیگر صوبائی رہنماؤں نے شمیم بیگم کے حق میں مہم چلائی۔
بی جے پی صدر ست شرما اور پارٹی اراکین اسمبلی نے دیویانی رانا کے لیے انتخابی فضا گرم رکھی۔ مہم کے اختتامی دن دیویانی رانا نے مختلف علاقوں میں عوامی رابطہ مہم کے دوران کہا کہ اُن کا سیاسی سفر اپنے والد کے ترقیاتی وژن سے متاثر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتخاب خدمت اور اعتماد کا امتحان ہے، میں ہر طبقے کی بھلائی کے لیے خود کو وقف کروں گی۔نیشنل کانفرنس کی امیدوار شمیم بیگم نے کہا کہ اُن کی جماعت نے نگروٹہ کی ترقی کی بنیاد رکھی تھی اور وہ اس تسلسل کو مزید مضبوط بنائیں گی۔ انہوں نے عوام سے ترقی و خوشحالی کے لیے نیشنل کانفرنس کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی۔
پینتھرز پارٹی کے صدر ہرش دیو سنگھ نے کہا کہ نگروٹہ کو ایسے نمائندے کی ضرورت ہے جو جذبات کے بجائے میرٹ کو ترجیح دے اور حقیقی ترقی و شفافیت پر عمل کرے۔
انتخابی مہم کا اختتام شام 6 بجے پُرامن ماحول میں ہوا، اب ساری توجہ پُرامن پولنگ اور 14 نومبر کو نتائج کے اعلان پر مرکوز ہے۔قابل ذکر ہے کہ نگروٹہ نشست پر بی جے پی نے 2002، 2008 اور 2024 میں جبکہ نیشنل کانفرنس نے 1996 اور 2014 میں کامیابی حاصل کی تھی۔ مرحوم دیویندر سنگھ رانا نے 2014 اور 2024 میں نگروٹہ کی نمائندگی کی تھی اور آخری الیکشن میں 30 ہزار 472 ووٹوں کے بڑے فرق سے کامیاب ہوئے تھے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر