لینس کارٹ کی اسٹاک مارکیٹ میں کمزور انٹری، آئی پی او سرمایہ کاروں کو پہلے دن ہی نقصان اٹھانا پڑا
نئی دہلی، 10 نومبر (ہ س)۔ آئی ویئر ریٹیلر لینس کارٹ سلوشنز لمیٹڈ کے شیئروں نے آج اسٹاک مارکیٹ میںگراوٹ کے ساتھ انٹری کرکے اپنے آئی پی او سرمایہ کاروں کو مایوس کیا۔ کمپنی کے حصص آئی پی او کے تحت 402 کی قیمت پر جاری کیے گئے تھے۔ آج بی ایس ای پراس کی
Lenskart weak entry into stock market, IPO investors suffers


نئی دہلی، 10 نومبر (ہ س)۔ آئی ویئر ریٹیلر لینس کارٹ سلوشنز لمیٹڈ کے شیئروں نے آج اسٹاک مارکیٹ میںگراوٹ کے ساتھ انٹری کرکے اپنے آئی پی او سرمایہ کاروں کو مایوس کیا۔ کمپنی کے حصص آئی پی او کے تحت 402 کی قیمت پر جاری کیے گئے تھے۔ آج بی ایس ای پراس کی لسٹنگ تقریباً 390 روپے کی سطح پر اور این ایس ای پر 395 روپے کی سطح پر ہوئی۔ لسٹنگ کے بعد، فروخت کے دباو¿ کی وجہ سے لینسکارٹ کے حصص گرکر 356.10 روپے کی سطح تک پہنچ گئے۔ حالانکہ اس کے بعد خریداروں نے خریداری شروع کر دی، جس سے یہ شیئرکافی حد تک اپنے نقصانات کی بھرپائی کرنے میں کامیاب رہے۔ صبح 10:30 بجے تک، کمپنی کے حصص 400.20 روپے کی سطح پر کاروبار کر رہے تھے۔ اس طرح، اب تک کے کاروبار کے بعد آئی پی او سرمایہ کاروں کو 0.45فیصد کا نقصان ہوا ہے۔

لینسکارٹ سلوشنز لمیٹڈ کا 7,278.76 کروڑ کا آئی پی او 31 اکتوبر سے 4 نومبر کے درمیان سبسکرپشن کے لیے کھلا تھا۔ آئی پی او کو سرمایہ کاروں کی طرف سے زبردست جواب ملا، جس کے نتیجے میں اسے مجموعی طور پر 28.27 گنا سبسکرپشن کیا گیا۔ ان میں سے، اہل ادارہ جاتی خریداروں (کیو آئی بی) کے لیے مخصوص حصے کو 40.36 گنا سبسکرائب کیا گیا۔ غیر ادارہ جاتی سرمایہ کاروں (این آئی آئی) کے لیے مختص حصے کو 18.23 گنا سبسکرائب کیا گیا۔ اسی طرح، خوردہ سرمایہ کاروں کے لیے مختص حصے کو 7.56 گنا سبسکرائب کیا گیا،اور ملازمین کے لیے مختص حصے کو4.96 گنا سبسکرائب کیا گیا۔ اس آئی پی او کے تحت 2روپے کی فیس ویلیو والے کل 18,10,45,160 حصص جاری کئے گئے ہیں۔ ان میں سے 2,150.74 کروڑ روپے کے 5,35,01,096 نئے حصص اور 5,128.02 کروڑ روپے کے 12,75,62,573 حصص آفرفار سیل ونڈو کے ذریعے فروختکئے گئے ہیں۔ آئی پی او کے ذریعے جمع ہونے والی رقم کو کمپنی اپنے نئے کوکو اسٹورز قائم کرنے، کلاو¿ڈ انفراسٹرکچر بنانے، مارکیٹنگ اور حصول کے لیے اور عام کارپوریٹ مقاصد کے لیے استعمال کرے گی۔

کمپنی کی مالی حالت کے بارے میں بات کریں تو پراسپیکٹس میں کئے گئے دعوے کے مطابق اس کی مالی صحت مسلسل مضبوط ہوئی ہے۔ مالی سال 2022-23 میں، کمپنی کو 63.76 کروڑ روپے کا خالص نقصان ہوا، جو اگلے مالی سال 2023-24 میں کم ہو کر 10.15 کروڑ روپے رہ گیا۔ کمپنی مالی سال 2024-25 میں منافع بخش بن گئی۔ اس سال، کمپنی نے 297.34 کروڑ روپے کا خالص منافع کمایا۔ موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں، یعنی اپریل سے جون 2025 تک، کمپنی کو61.17 کروڑ کا خالص منافع ہو چکا ہے۔

اس عرصے کے دوران کمپنی کی آمدنی کی وصولیوں میں بھی بتدریج اضافہ ہوا۔ مالی سال 2022-23 میں، اس نے 3,927.97 کروڑ روپے کی کل آمدنی حاصل کی، جو مالی سال 2023-24 میں بڑھ کر 5,609.87 کروڑ روپے ہو گئی اور مالی سال 2024-25 میں مزید بڑھ کر 7,009.28 کروڑ روپے ہو گئی۔ موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں، یعنی اپریل سے جون 2025 تک، کمپنی نے پہلے ہی 1,946.10 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی ہے۔

اس عرصے کے دوران کمپنی کے قرضوں میں بھی مسلسل کمی ہوئی۔ مالی سال 2022-23 کے اختتام پر، کمپنی پر قرض کا بوجھ 917.21 کروڑ روپے تھا، جو مالی سال 2023-24 میں کم ہو کر 497.15 کروڑ روپے ہو گیا اور مالی سال 2024-25 میں مزید کم ہو کر 345.94 کروڑ روپے رہ گیا۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں، اپریل سے جون 2025 تک اس مدت کے دوران کمپنی کے قرض کا بوجھ 335.48 کروڑ روپے کی سطح پر آ گیا۔

اس دوران کمپنی کے ریزرو اور سرپلس میں بھی اضافہ ہوا۔ مالی سال 2022-23 میں، یہ 5,411.96 کروڑ روپے کی سطح پر تھے، جو 2023-24 میں بڑھ کر 5,466.50 کروڑ روپے ہو گئے۔ اسی طرح، 2024-25 میں، کمپنی کے ریزرو اور سرپلس 5,795 کروڑ تک پہنچ گئے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں، یعنی اپریل سے جون 2025 تک، یہ 5,855.43 کروڑ روپے تک پہنچ گئے۔

اسی طرح ای بی آئی ٹی ڈی اے (ارننگ بیفور انٹریسٹ، ٹیکسز، ڈپریشیئسنز اینڈ ایمارٹائزیشن) 2022-23 میں 259.71 کروڑ روپے کی سطح پر تھا، جو 24-2023 میں بڑھ کر 672.09 کروڑ روپے ہو گئی۔ اسی طرح، کمپنی کاای بی آئی ٹی ڈی اے 2024-25 میں 971.06 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں، اپریل سے جون 2025 تک، یہ 336.63 کروڑ روپے کی سطح پر رہا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande