دہلی دھماکے کے بعد ملک بھر میں ہائی الرٹ جاری
نئی دہلی، 10 نومبر (ہ س) ۔ لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب کار بم دھماکے کے بعد دہلی سمیت ملک بھر میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ملک بھر کی کئی ریاستوں میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ دہلی میں سیکورٹی کے انتظامات بڑھا دیے گئے ہیں۔ دہلی پولیس اسپیشل
دہلی دھماکے کے بعد ملک بھر میں ہائی الرٹ جاری


نئی دہلی، 10 نومبر (ہ س) ۔

لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب کار بم دھماکے کے بعد دہلی سمیت ملک بھر میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ملک بھر کی کئی ریاستوں میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ دہلی میں سیکورٹی کے انتظامات بڑھا دیے گئے ہیں۔

دہلی پولیس اسپیشل سیل، این آئی اے، این ایس جی اور فارنسک ٹیمیں تحقیقات کر رہی ہیں۔ پولیس کے مطابق لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب چلتی کار میں زور دار دھماکہ ہوا جس سے گاڑیوں کے پرخچے اڑ گئے ۔ دھماکے میں کار میں سوار ایک شخص موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا جبکہ متعدد راہگیر زخمی ہو گئے۔ اس واقعے میں کم از کم آٹھ ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے علاوہ تحقیقاتی ایجنسی جائے وقوعہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج ضبط کر رہی ہے۔ گاڑی میں دھماکہ سی این جی کٹ سے ہوا یا بارودی مواد کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

دہلی میں دھماکے کب کب ہوئے؟

18 جون 2000: لال قلعہ کے قریب دو دھماکے - دو ہلاک، ایک درجن زخمی۔

16 مارچ 2000: صدر بازار میں دھماکہ - سات زخمی۔

27 فروری 2000: پہاڑ گنج میں دھماکہ - آٹھ زخمی۔

14 اپریل 2006: جامع مسجد میں دو دھماکے - 14 زخمی۔

22 مئی 2005: لبرٹی اور ستیم سنیما ہالز میں دو دھماکے - 1 ہلاک، 60 زخمی۔

29 اکتوبر 2005: سروجنی نگر، پہاڑ گنج اور گووند پوری میں دو دھماکے - تقریباً 59-62 افراد ہلاک، 100 سے زیادہ زخمی۔

13 ستمبر 2008: قرول باغ (غفار مارکیٹ)، کناٹ پلیس، اور گریٹر کیلاش-1 میں پانچ دھماکے - 20-30 ہلاک، 90+ زخمی۔

27 ستمبر 2008: مہرولی فلاور مارکیٹ (سرائے) میں دھماکہ - 3 ہلاک، 23 زخمی۔

25 مئی 2011: دہلی ہائی کورٹ کی پارکنگ میں دھماکہ - کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

یہ وہ دھماکے ہیں جنہوں نے کبھی دارالحکومت دہلی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ان دھماکوں میں متعدد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ ادھر آج کے دھماکے کے بعد ایک بار پھر دہلی کی سیکورٹی کو لے کر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ دھماکہ لال قلعہ سے صرف 500 میٹر کے فاصلے پر ہوا جو اکثر کافی مصروف رہتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande