حیدرآباد،8 اکتوبر(ہ س)۔ور نگل سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر ماؤنواز جس پر آٹھ لاکھ روپئے کا نقد انعام تھااور 1991ء کے جگدل پور جیل توڑکر بھاگنے کا الزام ہے ۔اس نے آج ورنگل پولیس میں خودسپردگی اختیار کرلی ۔منداروبن 67 سالہ جس نے جنوبی بستر ڈیویژن کمیٹی سکریٹری اور ڈنڈکارنیا اسپیشل زونل کمیٹی کے رکن کے طور پر کام کیا ۔ ورنگل کمشنر پولیس سنپریت سنگھ کے روبرو خودسپردگی کی ۔سنپریت سنگھ نے بتایا کہ روبن 1979 ء میں آر ای سی ورنگل کے ہاسٹل کے میس میں نمبلا کیشو راؤ سابق ماؤ نواز جنرل سکریٹری کے زیراثر کام کرتاتھا ۔ 1981 ء سے 1986 ء تک اس نے لنکا پاپی ریڈی کی کمان میں کنٹتا ۔ بستر دستے رکن کے طور پر کام کیا ۔ 1987 ء میں انہیں ایریا کمیٹی ممبر بتایا گیا ۔ 1991ء میں جب وہ علاج کیلئے جارہے تھے انہیں چھتیس گڑھ پولیس نے کوتہ گوڑم میں گرفتار کرلیا اور جگدل پور جیل بھیج دیا ۔ ایک سال بعد وہ جیل سے دیگر تین افراد کے ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا اور اس کے بعد وہ ماؤنوازوں میں شامل ہوگیا ۔ اس نے 1999 ء تک کنٹہ اور ابوجمر کے علاقوں میں ایریا کمیٹی ممبر کے طور پر کام کیا ۔ اُس سال اس نے شادی بھی کرلی ۔ 2005 ء میں خرابی صحت کی وجہ سے غیر فعال ہوگیا اور اپنے خاندان کے ساتھ گنٹلہ رائی گاؤں میں رہنے لگا ۔ وہ مبینہ طور پر 1988 ء میں گلاپلی ، مرائی گوڑہ روٹ پر 20 سی آر پی ایف جوانوں کے قتل اور ان کے ہتھیاروں کو ضبط کرنے کے علاوہ سنٹرل کمیٹی کے رکن گوپنا کے ساتھ 1990 ء میں ترلا پاڈو پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے میں ملوث تھا ۔ خرابی صحت کے بعد اس نے عام زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا اور پولیس کے سامنے خودسپردگی کردی ۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق