پروفیسر ایم جے وارثی نے لسانیات و لوک ادب پر گیارہویں کل ہند کانفرنس میں کلیدی خطبہ دیا
علی گڑھ, 8 اکتوبر (ہ س)۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ لسانیات کے سابق سربراہ اور لنگوئسٹک سوسائٹی آف انڈیا کے صدر پروفیسر ایم جے وارثی نے پنجاب ایگریکلچرل یونیورسٹی، لدھیانہ میں منعقدہ گیارہویں کل ہند کانفرنس برائے لسانیات و لوک ادب میں کلیدی خطب
پروفیسر وارثی اعزاز حاصل کرتے ہوئے


علی گڑھ, 8 اکتوبر (ہ س)۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ لسانیات کے سابق سربراہ اور لنگوئسٹک سوسائٹی آف انڈیا کے صدر پروفیسر ایم جے وارثی نے پنجاب ایگریکلچرل یونیورسٹی، لدھیانہ میں منعقدہ گیارہویں کل ہند کانفرنس برائے لسانیات و لوک ادب میں کلیدی خطبہ دیا۔ پروفیسر وارثی نے ”قوم کی تعمیر میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تناظر میں لوک ادب، زبان اور تعلیم کا کردار“ موضوع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان کا لسانی تنوع اس کی تہذیبی و ثقافتی شناخت کی بنیاد ہے۔ ہر زبان اپنے ساتھ مخصوص روایات، کہاوتیں اور زبانی قصے کہانیاں لاتی ہے، جو ملک کی اجتماعی یادداشت کا متحرک منظرنامہ تشکیل دیتی ہیں۔ انہوں نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی قدیم علمی ورثے کو جدید تعلیم سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش ہے، تاکہ عالمی سطح پر باخبر شہری تیار کئے جاسکیں۔ پروفیسر وارثی نے اس بات پر زور دیا کہ لسانیات اور لوک ادب آپس میں گہرا ربط رکھتے ہیں، جہاں لوک ادب زبان کے ذریعے زندہ رہتا ہے، وہیں لسانیات ایسے آلات فراہم کرتی ہے جن کے ذریعے اسے دستاویزی شکل دے کر آئندہ نسلوں تک محفوظ کیا جا سکتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande