جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ’ذہنی صحت:کلنک مٹانا اور سماجی شمولیت کے فروغ‘ کے موضوع پر خصوصی ورکشاپ منعقد کیا
نئی دہلی،08اکتوبر(ہ س)۔سینٹر فار دی اسٹڈی آف سوشل انکلوڑن (سی ایس ایس آئی)اور دفتر،ڈین تعلیمی امور،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے عالمی ذہنی صحت اور خوش حالی سے متعلق تنظیم سی او ٹی او(ساتھ آو¿)کے اشتراک سے ’ذہنی صحت: کلنک مٹانا اور سماجی شمولیت کے فروغ‘
جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ’ذہنی صحت:کلنک مٹانا اور سماجی شمولیت کے فروغ‘ کے موضوع پر خصوصی ورکشاپ منعقد کیا


نئی دہلی،08اکتوبر(ہ س)۔سینٹر فار دی اسٹڈی آف سوشل انکلوڑن (سی ایس ایس آئی)اور دفتر،ڈین تعلیمی امور،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے عالمی ذہنی صحت اور خوش حالی سے متعلق تنظیم سی او ٹی او(ساتھ آو¿)کے اشتراک سے ’ذہنی صحت: کلنک مٹانا اور سماجی شمولیت کے فروغ‘ کے موضوع پر کل ایک خصوصی ورکشاپ منعقد کیا۔

ذہنی صحت ہفتہ دوہزارپچیس کے تحت منعقدہ یک روزہ ورکشاپ میں ممتاز مندوبین، افسران اور ذہنی صحت کے ماہرین نے شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے ذہنی صحت و خوش حالی اور اس سے متعلق کلنک کو مٹانے نیزجامعیت کے ساتھ سماجی شمولیت کو فروغ دینے کی ضرورت اور اہمیت اجاگر کی۔ عزت مآب شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور سرپرست پروفیسر مظہر آصف اور پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی،مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ کو پیٹرون کے تعاون اور رہنمائی میں منعقد ہ ورکشاپ کا مقصد سامعین کے بڑے اور وسیع حلقے میں ذہنی صحت سے متعلق بیداری عام کرنے اور روزہ مرہ کی زندگی میں اس کی شمولیت تھی۔پروفیسر تنوجا،ڈین،اکیڈمک افیئرز اور سی ایس ایس آئی کے اعزازی ڈائریکٹر نے اس کا تصوراتی خاکہ ترتیب دیا اور اس کے لیے پیش قدمی کی۔افتتاحی اجلاس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا جس کے بعد جامعہ ترانہ پیش ہوا اور ساتھ ہی تصاویر کے ذریعے سی ایس ایس آئی کی حصولیابیاں بھی اسکرین پر متحرک رہیں۔اس کے بعد ویانا یونیورسٹی کے ممتاز اسکالر پروفیسرمائیکل اور دیگر مندوبین کی تہنیت اور تکریم کی گئی۔

پروفیسر تنوجانے اپنی تقریر میں عدالت عظمی کے دوہزار پچیس کے فیصلے کو اجاگر کیا جس میں آئین ہند کی دفعہ اکیس کے تحت ذہنی صحت کو زندگی کے حق کے بنیادی جز و کے طورپر برقرار رکھانیز ذہنی صحت کے مسائل سے نمٹنے،بحال کرنے اور انہیں قبول کرنے زور دیا۔اس کے بعد پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی، مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ذہنی صحت کے موضوع پر عا م طورپر اور تعلیمی اداروں میں خاص طور پراس کی اہمیت کے سلسلے میں گفتگو کی اور بطور معاون نظام کام کرنے کے لیے کمیونی ٹی کے رول کی بھی وضاحت کی۔پروگرام کا کلیدی خطبہ سابق مرکزی وزیر جناب الفونس کناتھانم نے پیش کیا۔انہوں نے اپنی بصیرت افروز تقریر میں اس حقیقت پر زور دیاکہ ہر شخص میں کچھ نہ کچھ پاگل پن اور جنون ہوتاہے اوریہی وہ چیزہے جو اسے منفرد اور خاص بناتی ہے اور خواب دیکھنے کا حوصلہ فراہم کرتی ہے۔پروگرام کی مہمان خصوصی آسٹریائی سفیر برائے ہندوستان محترمہ کتھرینا ویزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ذہنی صحت ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے پیشہ ورانہ مدد اور تعاون کی ضرورت ہوگی تاکہ ہماری زندگیاں متمول اور بہتر ہوں۔

صدارتی تقریر میں عزت مآب شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر مظہر آصف نے انسانی ذہن و دماغ کی قوت کی طرف اشارے کیے نیز انہوں نے ’حب ذات‘ کے تصور اور تبدیلی لانے کی ہر شخص کی اہلیت و صلاحیت اور قابلیت پر بھی روشنی ڈالی۔اس کے بعد’گرین اینڈ کلین دہلی‘ کے موضوع پر بارہ ستمبر دوہزار چوبیس کو منعقدہ کانفرنس کے سمینار کی روداد کوسی ایس ایس آئی اور ہریالی سینٹرفار رورل ڈولپمنٹ کی جانب سے مشترکہ طورپرشائع کردہ کتاب کا رسم اجرا عمل میں آیا۔پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر شیخ مجیب الرحمن نے افتتاحی اجلاس کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔قومی ترانے کے نغمہ سرائی کے بعد شکریے کی رسم ڈاکٹر صباح حسین نے اد ا کی۔دوسرا سیشن کوٹو کی ماہر خصوصی اور ملبورن یونیورسٹی کی کلینکل بیہوریئل تھیراپسٹ پرگیا ارورا کا ہوا جنہیں چھ سال سے زیادہ عرصے کا تجربہ ہے۔انہوں نے متعدد سرگرمیاں کیں اور ذہن،جسم اور روح کی مجموعی خوش حالی و صحت کو اجاگر کیا۔ انعام یافتہ کنونسلنگ ماہر نفسیات اور ٹین ایج پیرنٹنگ کوچ ڈاکٹر مونا گجرال نے سماجی شمولیت‘،’شمولیت ذات‘ اور’ماسک ان ماسک آو¿ٹ‘ کے تصور اورمسائل کو شناخت کرنے اور انہیں حل کرنے کے لائق ہونے کے موضوع پر تفصیلی انداز میں اظہار خیال کیا۔ طلبہ کے سوال وجواب کا سیشن ہوا۔پروفیسر صائمہ بانو چیئر پرسن اور صدر شعبہ نفسیات،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے جنہیں دہائیوں کا تجربہ ہے انہوں نے ذہنی صحت کے مسائل سے منسلک غلط تصور کے ازالے پر گفتگو کی اور طلبہ سے کہا کہ وہ جامعہ میں دستیاب کونسلنگ کی سہولیات سے استفادہ کریں اور بامعنی سماجی روابط کی اہمیت بھی واضح کی۔ڈاکٹر صباح حسین نے اس اجلاس کی نظامت کے فرائض انجام دیے اور شیخ محمد فرحان نے سامعین و حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔تیسرا اجلاس ہریالی سینٹر فار رورل ڈولپمنٹ کے ایکزیکیٹو ڈائریکٹر جناب محمد یوسف کی تقریر پر مشتمل تھا جس میں انہوں نے خواتین اور دیہی آبادی میں ذہنی صحت کے مسائل کے تشویش ناک اضافے کی طرف اشارہ کیا۔

عالمی شہرت یافتہ کینسر سرجن اور اعزازی ہیلتھ کمشنر انڈیا۔جی سی سی ٹریڈ کونسل جناب ڈاکٹر ماجد احمد تالیکوٹی نے ورکشاپ کی اختتامی تقریرکی جس میں انہوں نے کہا کہ دوسرے بڑے جسمانی امراض کی طرح ذہنی صحت کے مسائل بھی قابل علاج ہیں اور ان میں مبتلا لوگوں کے لیے ہمدردی کے ضرورت ہے۔ اس اجلاس کی چیئر پرسن پروفیسر شیما علیم،شعبہ نفسیات،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے جامعہ کی ذہنی صحت فروغ اکائی کے بارے میں بتایا اور کیمپس میں ذہنی صحت سے متعلق بیداری پیدا کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں سے متعلق بھی سامعین کوبتایا۔اس پروگرام میں پانچ سو سے زیادہ آن لائن رجسٹریشن ہوئے تھے اور شرکا و سامعین سے پورا ہال کھچا کھچ بھراہوا تھا۔سینیئر فیکلٹی رکن ڈاکٹر شیخ مجیب الرحمن اور ڈاکٹر اروند کمارکی رہنمائی اور تدریسی فیکلٹی جناب شیخ محمد فرحان،ڈاکٹر صباح حسین،ڈاکٹر جیوتی روپا روٹ،ریسرچ اسسٹنٹ جناب ابو فیضان اور محترمہ صوفیہ نظامی،آفس اسٹاف جناب مائز اور جناب اظہر،رسرچ اسکالروں اور رضاکار طلبہ کی معاون ٹیم کی مدد سے یہ شان دار پروگرام منعقد ہوسکا اور اتنی بڑی تعداد میں سامعین شامل ہوسکے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande