ریسٹ ہاؤس بند ہونے کی وجہ سے کسان دھان کے ڈھیروں پر راتیں گزار نے پر مجبور
علی گڑھ, 8 اکتوبر (ہ س)۔ علی گڑھ کی دھنی پور منڈی میں روزانہ ایک لاکھ بوری دھان آرہا ہے،فروختب نہ ہونے کی صورت میں کسان دھان پر یا پھر سڑک پر سوجاتے ہیں، جہاں انہیں مچھر کاٹتے ہیں،وہ سونہیں پاتے ہیں ۔ رات کومناسب روشنی کا انتظام نہیں ہے جسکی وجہ
ریسٹ ہاؤس بند ہونے کی وجہ سے کسان دھان کے ڈھیروں پر راتیں گزار نے پر مجبور


علی گڑھ, 8 اکتوبر (ہ س)۔ علی گڑھ کی دھنی پور منڈی میں روزانہ ایک لاکھ بوری دھان آرہا ہے،فروختب نہ ہونے کی صورت میں کسان دھان پر یا پھر سڑک پر سوجاتے ہیں، جہاں انہیں مچھر کاٹتے ہیں،وہ سونہیں پاتے ہیں ۔ رات کومناسب روشنی کا انتظام نہیں ہے جسکی وجہ سے کافی تکلیف ہوتی ہے۔کسانوں کے لیے بنائے گئے ریسٹ ہاؤس پر تالا لگا ہوا ہے۔ کسانوں کی حالت زار ایسی ہے کہ ایک دو دن سے زیادہ رہنے کے بعد وہ اپنا دھان کم داموں بیچ رہے ہیں۔وہیں کسان منڈی میں قیمتوں کے کھیل کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ بارشوں سے کسانوں کو کافی نقصان ہو رہا ہے۔نہ صرف علیگڑھ بلکہ آس پاس کے اضلاع سے کسان ہر سال اپنی پیداوار بیچنے کے لیے دھنی پور منڈی آتے ہیں۔۱۵؍ سال قبل کسانوں کے آرام کے لیے منڈی کمیٹی دفتر کے قریب ریسٹ ہاؤس بنایا گیا تھا۔ آج کسان دھان کے ڈھیروں اور سڑکوں پر ترپالوں کے نیچے رات گزار تے ہیں۔ کسانوں نے بتایا کہ وہ کئی دنوں سے دھان لے کر منڈی میں بیٹھے ہیں۔ 1509؍ قسم کا دھان دو ہزار روپئے فی کوئنٹل تک فروخت ہوا،دھان کا رنگ خراب ہو گیا یاگیلادھان 17؍سو سے 18؍سو روپئے فی کوئنٹل میں فروخت ہوا۔

حکومتی احکامات کے باوجود منڈی کے ٹین شیڈ خالی نہیں کرائے گئے۔ کسان اپنی پیداوار کو کھلے میں ذخیرہ کرنے پر مجبور ہیں۔ گزشتہ دو دنوں سے وقفے وقفے سے ہونے والی بارش سے دھان گیلے ہو گئے ہیں، متعدد علاقے زیر آب آگئے، نتیجے میں کسانوں کے لیے وہاں اپنی پیداوار کو ذخیرہ کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ صورتحال اس حد پر پہنچ گئی ہے کہ منڈی کے اندر سڑکوں پردھان خشک کیاجا رہاہے، جس سے چلنا مشکل ہو گیا ہے۔کسان کمیشن ایجنٹوں اور دلالوں کے ذریعے کھیلے جارہے، قیمتوں کے کھیل کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ منگل کو ایک کسان کا ایک تاجر سے جھگڑا بھی ہوا،کسان نے کہا کہ وہ جو قیمت لگانا ہے کھل کر لگاو، اشاروں میں کسان قیمت سمجھ نہیں پاتے ہیں،جس کی وجہ سے انہیں نقصان ہو رہا ہے۔مکیش ترپاٹھی، سکریٹری، دھنی پورمنڈی نےکا کہنا ہے کہ کسانوں کے ریسٹ ہاؤس کا تالہ ضرورت کے مطابق کھولا جاتا ہے۔ بجلی کٹوتی کی صورت میں منڈی احاطے میں جنریٹر دستیاب ہے۔ منڈی میں پیداوار کی قیمت اس کے معیار کی بنیاد پرتاجر طے کرتے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande