لداخ میں حالات معمول پر آچکے ہیں اور پرامن ہیں : لیفٹیننٹ گورنر
لداخ, 7 اکتوبر (ہ س)۔ لداخ میں حالات عمومی طور پر پُرامن ہیں جہاں تعلیمی ادارے، سرکاری دفاتر اور بازار دوبارہ کھل گئے ہیں، تاہم لیہہ ایپکس باڈی (ایل اے بی) نے دعویٰ کیا ہے کہ صورتِ حال معمول پر نہیں آئی ہے اور عوامی اعتماد بحال کرنے کے لیے تمام پاب
LG ladakh


لداخ, 7 اکتوبر (ہ س)۔ لداخ میں حالات عمومی طور پر پُرامن ہیں جہاں تعلیمی ادارے، سرکاری دفاتر اور بازار دوبارہ کھل گئے ہیں، تاہم لیہہ ایپکس باڈی (ایل اے بی) نے دعویٰ کیا ہے کہ صورتِ حال معمول پر نہیں آئی ہے اور عوامی اعتماد بحال کرنے کے لیے تمام پابندیاں فوری طور پر ختم کرنے اور گرفتار شدگان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ایل اے بی کے شریک چیئرمین چیرنگ دورجے نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عام حالات دباؤ یا خوف سے بحال نہیں کیے جا سکتے۔ جو ظاہری طور پر معمول دکھائی دے رہا ہے، درحقیقت ایک دھوکہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بڑے پیمانے پر گرفتاریاں اب بھی جاری ہیں۔

ادھر، لیفٹیننٹ گورنر لداخ کویندر گپتا نے پیر کے روز مرکزی حکومت کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک اجلاس میں یونین ٹیریٹری کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔

یاد رہے کہ 24 ستمبر کو لیہہ میں ایل اے بی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کی قیادت میں ریاستی درجہ اور آئین کی چھٹے شیڈول کی توسیع کے مطالبے کو لے کر ہونے والے احتجاج کے دوران پُرتشدد جھڑپوں میں چار افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا اور موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی تھیں۔

ابتدائی اکتوبر سے کرفیو میں بتدریج نرمی کی گئی، اور 3 اکتوبر سے آٹھویں جماعت تک اسکولوں کی کلاسز بحال ہو گئیں، تاہم پانچ یا اس سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی بدستور برقرار ہے اور انٹرنیٹ خدمات تاحال معطل ہیں۔

لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کے مطابق،یونین ٹیریٹری میں امن قائم ہے، اور اسکول، دفاتر اور بازار معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ ایل جی گپتا نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ چوکنا رہیں اور امن و ترقی کو ترجیح دیں۔

دوسری جانب، ایل اے بی کے شریک چیئرمین چیرنگ دورجے نے کہا کہ زمینی حقیقت بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ بھی معمول پر نہیں آیا، انٹرنیٹ بند ہے اور لوگوں کی گرفتاریاں بدستور جاری ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر تمام پابندیاں ختم کرے، گرفتار شدگان کو رہا کرے اور انٹرنیٹ بحال کرے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔

انہوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ نمبر داروں (گاؤں کے سربراہان) کو ہراساں کر رہی ہے جنہوں نے 10 تا 24 ستمبر ایل اے بی کی قیادت میں دیے گئے بھوک ہڑتال پروگرام سے عوام کو آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نمبر دار ہمارے سماجی ڈھانچے کا اہم حصہ ہیں۔ ان کے ساتھ ایسا برتاؤ ناقابل قبول ہے، اسے ہماری ثقافت پر حملہ سمجھا جائے گا۔ایل اے بی نے اپنے پُرامن جدوجہد کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ عوامی مطالبات کے حصول تک احتجاجی مہم جاری رہے گی۔

ادھر، لیفٹیننٹ گورنر گپتا نے کہا کہ ان کی انتظامیہ عوامی سہولت کی بحالی اور مکمل معمولات کی واپسی کے لیے پرعزم ہے۔

دوسری جانب، لداخ کے چیف سکریٹری پون کوتوال نے ہفتہ کے روز بتایا کہ حکومت عوام کی امنگوں کے احترام کے لیے پرعزم ہے اور جلد ہی مکالماتی عمل شروع کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ تشدد کے بعد گرفتار کیے گئے 70 نوجوانوں میں سے 30 کو رہا کیا جا چکا ہے، جب کہ باقی عدالتی تحویل میں ہیں اور عدالت کے احکامات کے مطابق رہا کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ کسی بے گناہ نوجوان کے ساتھ ناانصافی نہ ہو اور کسی معصوم شخص کو بلاوجہ ملوث نہ کیا جائے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande