فنکاری بیکار چیز کو بھی کار آمد بنادیتی ہے:پروفیسر مسعود انورعلوی
علی گڑھ, 7 اکتوبر (ہ س)آرٹ ایک خوبصورت ترین وسیلہ اظہار ہے، جس نے ہر زمانے میں متاثر کیا ہے، مجسمہ سازی اور بت تراشی بڑے قدیم فنون ہیں جنہوں نے ہر زمانے میں جمالیاتی ذوق کو تسکین پہنچائی ہے، اس کی معنویت آج نہ صرف برقرار ہے بلکہ اس میں مزید اضافہ ہ
فنکاری کو دیکھتے ہوئے پروفیسر


علی گڑھ, 7 اکتوبر (ہ س)آرٹ ایک خوبصورت ترین وسیلہ اظہار ہے، جس نے ہر زمانے میں متاثر کیا ہے، مجسمہ سازی اور بت تراشی بڑے قدیم فنون ہیں جنہوں نے ہر زمانے میں جمالیاتی ذوق کو تسکین پہنچائی ہے، اس کی معنویت آج نہ صرف برقرار ہے بلکہ اس میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ یہ باتیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ویمنس کالج کے پرنسپل پروفیسر مسعود انور علوی نے فائن آرٹس سیکشن کے تحت ہوئے ایک پروگرام میں کہیں۔ سوچھتا پکھواڑہ صفائی مہم کے تحت کلچرل کلب، ویمنس کالج نے ”کچرے کو آرٹ میں بدلو“ مقابلے کا اہتمام کیا تھا جس میں طالبات نے اپنی فنکاری کا مظاہرہ کیا۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل پروفیسر مسعود انور علوی نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی شئے بیکار نہیں ہے، بس شرط یہ ہے کہ اس کو دیکھنے کا نظریہ اور مقصد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بیکار چیزوں کو بھی آرٹ کار آمد بنا دیتی ہے۔ انہوں نے طالبات کے ذریعہ کی گئی فنکاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دیکھئے، طالبات نے کچرے سے کتنی خوبصورت اور کار آمد چیزیں بنائی ہیں۔ انہوں نے کہا در اصل کسی بھی چیز کو دیکھنے کا جب نظریہ بدلتا ہے اور منفی پہلو سے صرف نظر کرکے اس کے مثبت پہلوؤں پر نظر ڈالی جاتی ہے تو وہ شئے پوری طرح سے کار آمد نظر آنے لگتی ہے، کسی کو بھی دیکھنے کا ہمارا یہی زاویہ ہونا چاہیے، اس سے شخصیت نکھرتی ہے۔

ڈاکٹر وسیم مشتاق نے صفائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صفائی کو ہماری زندگی کا لازمہ ہونا چاہیے، اور اس طرح کے پروگرام در اصل سماج میں بیداری لانے کے لیے کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری طالبات نے کچرے کو بھی قابل استعمال بناکر دکھایا ہے کہ کس طرح چیزوں کو ریسائیکل کیا جاسکتاہے، جس سے وسائل میں اضافہ بھی ہوتاہے اور کار آمد چیزیں بھی بنائی جاسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ طالبات نے کچرے سے واٹرفال، کرسی، ساحل سمندر ریت سے آرٹ کے خوبصورت نمونے تیار کیے۔ پروگرام میں کلچرل کلب کے ممبر ڈاکٹر حمیرا محمود آفریدی، ڈاکٹر فرح سیف عابدین، ڈاکٹر بشریٰ نسیم، ڈاکٹر حنا فاطمہ معینی، ڈاکٹر نزہت پروین اور ڈاکٹر افسانہ پروین کے ساتھ ہی کثیر تعداد میں طالبات نے شرکت کی۔

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande