چیف جسٹس آف انڈیا پر حملہ فرقہ وارانہ انتہا پسندی کا خطرناک مظہر
نئی دہلی، 6 اکتوبر (ہ س)۔ ”آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں پیش آئے افسوس ناک واقعے میں ایک شخص کی جانب سے چیف جسٹس آف انڈیا جناب بی آر گوائی پر جوتا پھینکنے کا اقدام صرف ایک فرد پر حملہ نہیں بلکہ ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ کے وقار پر براہِ راست حملہ ہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا پر حملہ فرقہ وارانہ انتہا پسندی کا خطرناک مظہر


نئی دہلی، 6 اکتوبر (ہ س)۔

”آج سپریم کورٹ آف انڈیا میں پیش آئے افسوس ناک واقعے میں ایک شخص کی جانب سے چیف جسٹس آف انڈیا جناب بی آر گوائی پر جوتا پھینکنے کا اقدام صرف ایک فرد پر حملہ نہیں بلکہ ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ کے وقار پر براہِ راست حملہ ہے۔ ہم اس واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ چیف جسٹس یا کسی بھی آئینی منصب پر فائز شخصیت کے خلاف اس قسم کے اقدامات جمہوری قدروں، قانونی نظام اور سماجی ہم آہنگی کے لیے انتہائی نقصان دہ اور خطرناک ہیں۔“ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملّی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ”یہ امر باعثِ تشویش ہے کہ حالیہ دنوں میں عدلیہ کے فیصلوں یا تبصروں کو فرقہ وارانہ عینک سے دیکھنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق مذکورہ شخص نے چیف جسٹس آف انڈیا پر یہی کہہ کر جوتا اچھالا ہے کہ ہم سناتَن دھرم کی بے عزتی برداشت نہیں کرسکتے۔ لہٰذا اس واقعے کو اسی فرقہ پرستی کی آگ کا شعلہ قرار دیا جا سکتا ہے جس کی لپٹیں بہت تیزی کے ساتھ ملک کی مذہبی یک جہتی، مساوات و ہم دردی اور سماجی تانے بانے کو اپنا شکار بناتی جارہی ہیں۔ اس کا مقصد ملک میں انتشار پھیلانا اور اداروں پر عوامی اعتماد کو کمزور کرنا ہے۔“ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ”ہم حکومتِ ہند اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کی مکمل اور منصفانہ تحقیقات کی جائیں اور قصوروار کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے، تاکہ مستقبل میں کوئی بھی شخص عدلیہ کے تقدس کو مجروح کرنے کی جر?ت نہ کر سکے۔ ساتھ ہی ہم ملک کے تمام شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ عدلیہ کے احترام اور آئینی اداروں کے تحفظ کو اپنی اولین ذمہ داری سمجھیں۔ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر اسے تشدد، اشتعال یا ہتک آمیز رویّے میں بدل دینا کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے قابلِ قبول نہیں ہو سکتا۔“

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande