پاکستان کی اب آئی سی سی پر تنقید، افغانستان سے اظہار تعزیت پر تنقید کا نشانہ بنایا
لاہور ،19اکتوبر (ہ س )۔ پاکستان کے ذریعہ افغانستان میں کئے گئے حالیہ حملوں میں تین کرکٹروں کی جان چلی گئی جس کے بعد پاکستان کی چو طرفہ تنقید کی جا رہی ہے ،ہندوستان نے بھی پاکستان کی اس کارروائی پر سخت تنقید کی ہے جس پر پاکستان ناراض ہے ۔پاکستان اب
پاکستان کی اب آئی سی سی پر تنقید، افغانستان سے اظہار تعزیت پر تنقید کا نشانہ بنایا


لاہور ،19اکتوبر (ہ س )۔

پاکستان کے ذریعہ افغانستان میں کئے گئے حالیہ حملوں میں تین کرکٹروں کی جان چلی گئی جس کے بعد پاکستان کی چو طرفہ تنقید کی جا رہی ہے ،ہندوستان نے بھی پاکستان کی اس کارروائی پر سخت تنقید کی ہے جس پر پاکستان ناراض ہے ۔پاکستان اب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے بیان کو ہضم کرنے سے قاصر ہے اور اس نے افغانستان سے اظہار تعزیت کرنے پر کرکٹ کے عالمی ادارے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے افغانستان میں تین کرکٹرز کی ہلاکت کے حوالے سے آئی سی سی کے بیان کو جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

آئی سی سی اور بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے ہفتہ کو افغانستان میں پاکستانی فضائی حملے میں افغان کرکٹرز کی ہلاکت پر تعزیت کا اظہار کیا لیکن اپنے متعلقہ بیانات میں پاکستان کا ذکر نہیں کیا۔ افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) کی جانب سے پاکستان میں آئندہ ماہ ہونے والی سہ فریقی سیریز سے دستبرداری کے فیصلے کے بعد ان کرکٹ اداروں نے رد عمل ظاہر کیا۔ افغانستان کی دستبرداری کے بعد، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اعلان کیا کہ زمبابوے اب سہ فریقی سیریز میں تیسری ٹیم ہوگی، جس میں سری لنکا بھی شامل ہے۔

تارڑ نے کہا، ہم آئی سی سی کے اس بیان کو مسترد کرتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستانی حملوں میں تین افغان کرکٹرز مارے گئے ہیں۔ آئی سی سی نے آزادانہ طور پر افغانستان بورڈ کے دعوو¿ں کی تصدیق کرنے کی زحمت نہیں کی اور اس کے بجائے ایک بیان جاری کیا جس میں پاکستان کو حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ وزیر نے کہا کہ پاکستان خود برسوں سے دہشت گردی کا شکار ہے اور آئی سی سی پر زور دیا کہ وہ اپنا بیان درست کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ آئی سی سی کے بیان کے چند گھنٹے بعد ہی آئی سی سی کے صدر جے شاہ نے اپنے سوشل میڈیا اکاو¿نٹ پر یہی الفاظ دہرائے اور افغانستان بورڈ نے بھی ایسے ہی الفاظ استعمال کئے۔ افغانستان بورڈ نے کوئی حقیقی ثبوت پیش کیے بغیر بیان جاری کیا۔

تارڑ نے کہا کہ ایشیا کپ میں ہندوستانی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے سمیت حالیہ واقعات کو پاکستانی کرکٹ کی طرف متعصبانہ رویہ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، اس سے آئی سی سی کی آزادی اور غیر جانبداری کے بارے میں سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔ کھیلوں کی ایک بین الاقوامی گورننگ باڈی کو ایسے متنازعہ دعوے کو فروغ نہیں دینا چاہیے جس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ آئی سی سی کو خودمختار رہنا چاہیے اور اپنا کام کرنا چاہیے اور دوسروں کے اکسانے پر متنازعہ بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande