لاتور، 12 اکتوبر(ہ س)۔
مہاراشٹر کے وزیر تعاون
بابا صاحب پاٹل نے کسانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والےاپنے بیان پر معافی مانگی
ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے کسی بیان سے کسانوں یا عوام کو دکھ پہنچا ہو تو وہ
دل سے معذرت خواہ ہیں۔ وزیر نے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد کسی
کی دل آزاری نہیں بلکہ دیہی معیشت کے استحکام پر روشنی ڈالنا تھا۔
بابا
صاحب پاٹل نے بتایا کہ وہ جلگاؤں ضلع کے چوپڑا میں ایک بینک کے افتتاح کے موقع پر
دیہی معیشت کی مضبوطی پر گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم کسانوں کے
حالات بدلنا چاہتے ہیں تو مغربی مہاراشٹر کے گوکل دودھ سنگھ جیسے ماڈل کو اپنانا
ہوگا، جہاں کسانوں کو ان کی رقم دس دن کے اندر ادا کر دی جاتی ہے۔ اس نظام سے
کسانوں کو مالی استحکام حاصل ہوتا ہے۔
انہوں
نے کہا کہ حکومت شہری بینکوں اور کریڈٹ یونینوں کے ذریعے دودھ کے کاروبار سے
وابستہ کسانوں کو قرض فراہم کرتی ہے تاکہ وہ اپنے کام کو بہتر طریقے سے آگے بڑھا
سکیں۔
وزیر
پاٹل نے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’میں خود بھی ایک کسان ہوں۔ اگر میرے
الفاظ سے کسی کو رنج یا تکلیف پہنچی ہو تو میں اس کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ
ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کا مقصد کسی کی بے عزتی یا کسانوں کی قربانیوں
کو کم کرنا نہیں تھا۔ انہوں
نے مزید کہا کہ انہوں نے صرف قرض معافی کے موضوع پر سیاست کرنے والوں کے طرزِ عمل
پر تبصرہ کیا تھا، کسی کسان کو نشانہ نہیں بنایا۔ بابا صاحب پاٹل نے کہا کہ اگر ان
کے بیان سے کوئی غلط تاثر پیدا ہوا ہو تو وہ اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور
تمام کسان بھائیوں سے معافی مانگتے ہیں
ہندوستھان
سماچار
ہندوستان سماچار / جاوید این اے