درگاپور، 12 اکتوبر (ہ س)۔ جمعہ کی رات درگاپور میں ایک پرائیویٹ میڈیکل کالج کے باہر اڈیشہ کی میڈیکل کے دوسرے سال کی طالبہ کے ساتھ مبینہ اجتماعی عصمت دری نے پورے شہر میں ہلچل مچا دی ہے۔ مغربی بنگال ڈاکٹرس فورم (ڈبلیو بی ڈی ایف) سمیت کئی ڈاکٹروں کے فورموں نے اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بی آرگوائی سے اپیل کی ہے کہ میڈیکل کالجوں میں حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک قومی ٹاسک فورس قائم کریں گے۔
اس واقعہ کے خلاف درگاپور میڈیکل کالج کے طلبہ نے غیر معینہ مدت کے لیے خاموش دھرنا شروع کیا اور پرنسپل کے سامنے اپنے غصے کا اظہار کیا۔ دریں اثنا، بی جے پی اور سی پی آئی (ایم) نے کالج کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے مجرموں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی نے بھی متعلقہ تھانے کے باہر احتجاج کرتے ہوئے معاملے کی جلد تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق، اڈیشہ کے جلیشور کی رہنے والی متاثرہ لڑکی رات 9 بجے کے قریب کالج سے نکلی۔ اس کے ساتھ ایک مرد طالب علم بھی تھا۔ تین افراد نے اسے اغوا کیا، اسے قریبی جھاڑیوں میں لے گئے، اور مبینہ طور پر اس کی عصمت دری کی۔ پولیس نے متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ متاثرہ کے ساتھ موجود طالب علم سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
متاثرہ کے والد نے روتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی کا ڈاکٹر بننے کا خواب اب خطرے میں پڑ گیا ہے اور وہ کالج میں خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتی۔ انہوں نے انتظامیہ سے فوری کارروائی اور سیکورٹی کا مطالبہ کیا۔
درگاپور-اسنسول ٹاؤن شپ کے ڈپٹی کمشنر ابھیشیک گپتا نے کہا کہ پولیس نے کچھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی ہے۔ کالج کے پرنسپل اور دیگر عملے کے ساتھ ساتھ متاثرہ طالب علم سے بھی سیکورٹی لیپس کے بارے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی