علی گڑھ, 12 اکتوبر (ہ س)علی گڑھ شہر میں خاندانی تنازعات بالخصوص شوہر اور بیوی کے درمیان ہونے والے تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایک انوکھا اقدام شروع کیا گیا۔ سماجی تنظیم ''سون میلاپ ایسوسی ایٹس'' نے اس سمت میں ایک قدم اٹھاتے ہوئے ''مصالحتی مرکز'' قائم کیا ہے، جس کا مقصد ایسے خاندانی معاملات کو عدالت سے باہر باہمی بات چیت اور سمجھوتہ کے ذریعے حل کرنا ہے۔اس سنٹر کا باقاعدہ افتتاح ایس ایس پی علی گڑھ نیرج کمار جادون نے کیا۔ انہوں نے فیتہ کاٹ کر سنٹر کا افتتاح کیا اور اسے سماجی نقطہ نظر سے ایک انتہائی اہم اقدام قرار دیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہااکثر شوہر اور بیوی کے درمیان چھوٹے چھوٹے اختلافات آہستہ آہستہ بڑے تنازعات میں تبدیل ہو جاتے ہیں، جو عدالت کی طرف لے جاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں یہ مصالحتی مرکز ایک بہت بڑا قدم ہے جو معاشرے میں امن اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے میں مدد دے گا۔ اس سے نہ صرف خاندانی تعلقات برقرار رہیں گے بلکہ عدالتوں پر بڑھتے ہوئے خاندانی قانونی چارہ جوئی کا بوجھ بھی کم ہو گا۔علی گڑھ جیل سپرنٹنڈنٹ بجیندر کمار یادو اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے پروفیسر سید علی نواز زیدی اس تقریب میں بطور مہمان ذی وقار شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر تنازعات کو حساسیت اور بات چیت سے حل کیا جائے تو بہت سے رشتوں کو ٹوٹنے سے بچایا جا سکتا ہے، معاشرے کو ایسی کوششوں کا ساتھ دینا چاہیے۔تنظیم کی آرگنائزراور سینٹر کی ڈائریکٹر زہرہ سمن نے وضاحت کی کہ ہم لوگ عرصہ دراز سے سے معاشرے میں خاندانی اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے کام کررہے ہیں اب اس ثالثی مرکز کا مقصد جوڑوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جہاں وہ کھلے دل سے اپنے مسائل شیئر کر سکیں اور تربیت یافتہ کونسلرز اور قانونی ماہرین کی مدد سے حل تلاش کر سکیں۔زہرہ سمن نے یہ بھی بتایا کہ مرکز کے پاس مشاورتی سیشنز، فیملی ایڈوائس، قانونی رہنمائی، اور مصالحتی عمل کے لیے ایک خصوصی تربیت یافتہ ٹیم دستیاب ہوگی۔ یہ پورا عمل خفیہ ہوگا، اس لیے لوگ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے مدد لے سکتے ہیں۔اس موقع پر شہر کے کئی سماجی کارکن، وکلاء اور خواتین بھی موجود تھیں جنہوں نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ علی گڑھ میں سماجی استحکام اور خاندانی اتحاد کی طرف ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔پروگرام کے آخر میں منتظمین نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ مستقبل میں یہ مرکز نہ صرف علی گڑھ بلکہ آس پاس کے علاقوں میں خاندانی تنازعات کے حل کی ایک مثال بنے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ