خامنہ کا ایران کو تیل کے علاوہ برآمدات پر توجہ دینے کی ہدایت
تہران،08ستمبر(ہ س)۔ ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ملک کی تیل کی پیداوار کی کمی اور پرانی ٹیکنالوجی کی وجہ سے سست روی کا شکار ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک علاقے کے کئی تیل پیدا کرنے والے ملکوں سے بہت پیچھے ہے۔ اس لیے ہمیں
خامنہ کا ایران کو تیل کے علاوہ برآمدات پر توجہ دینے کی ہدایت


تہران،08ستمبر(ہ س)۔

ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ملک کی تیل کی پیداوار کی کمی اور پرانی ٹیکنالوجی کی وجہ سے سست روی کا شکار ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک علاقے کے کئی تیل پیدا کرنے والے ملکوں سے بہت پیچھے ہے۔ اس لیے ہمیں صرف تیل کی برآمدات کی بجائے دیگر برآمدات پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ تاکہ برآمدات میں تنوع پیدا ہو اور معیشت میں بہتری لائی جا سکے۔علی خامنہ ای نے ان خیالات کا اظہار کابینہ کے ارکان کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں کیا۔انہوں نے کہا اس میں شبہ نہیں ہے کہ تیل کی پیداوار ہماری معیشت میں بڑی اہم رہی ہے لیکن تیل کی پیداوار بہت نیچے چلی گئی ہے۔ کیونکہ ہمارے تیل پیدا کرنے کے طریقے اور ذرائع پرانے ہیں۔ ہمارے پاس تیل پیدا کرنے کے آلات اور ٹیکنالوجی بھی کئی دوسرے ملکوں سے پرانی ہے۔

اس لیے ہم علاقے کے بہت سے آئل پیدا کرنے والے ملکوں سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ ضروری ہے کہ ہم اس کا حل نکالیں۔یاد رہے ایران کی آئل انڈسٹری امریکی و یورپی پابندیوں کی وجہ سے سخت مشکلات سے دوچار ہے۔ خاص طور پر 2018 میں جب صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر امریکہ کو الگ کر کے از سر نو ایران پر پابندیاں لگا دیں تب سے اب تک ایران کی معاشی مشکلات غیر معمولی ہوگئی ہیں۔اب صدر ٹرمپ دوبارہ وائٹ ہاو¿س میں موجود ہونے کے ساتھ ہی ایران کے لیے زیادہ سے زیادہ دباو¿ کی پالیسی لائے ہیں۔ جس کی وجہ سے ایرانی معیشت مزید مشکلات میں گھری ہے۔علی خامنہ ای نے کہا کہ ہمیں تیل کی برآمدات کے ساتھ ساتھ دوسری اشیاءکی پروڈکشن اور برآمدات بڑھانے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔خیال رہے اس وقت چین ایران سے زیادہ تیل خریدنے والا ملک ہے۔ ایران کے تیل کا 92 فیصد حصہ چین کو چلا جاتا ہے۔ لیکن اس میں ایران کو کافی زیادہ ڈسکاو¿نٹ دینا پڑتا ہے۔

دوسری جانب ایران اور یورپی ملکوں کے درمیان تعلقات جوہری پروگرام کی وجہ سے زیادہ خراب ہو چکے ہیں۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایک بارپھر ایران کو پابندیوں کی دھمکی دے رکھی ہے۔اس سے قبل ایرانی جوہری تنصیبات کو امریکہ و اسرائیل نے 12 روزہ جنگ کے دوران بطور خاص نشانہ بنایا۔ اعلیٰ فوجی کمانڈروں کے علاوہ کئی اہم جوہری سائنسدان بھی ہلاک کر دیے گئے۔بعدازاں ایران اور تین یورپی ملکوں کے درمیان دوبارہ بات چیت شروع ہوئی لیکن آگے نہیں بڑھ سکی۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اتورا کے روز برطانوی اخبار گارجین میں شائع ہونے والے اپنے مو¿قف میں کہا ہے کہ ان کا ملک اب بھی جوہری معاملے کا سفارتی راستہ کھلا رکھنا چاہتا ہے۔ وقت ہے کہ ہم ایک دیانتدارانہ گفتگو اور مذاکرات کے ذریعے اس کا حل نکالیں۔

ہندوستھا سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande