ایس آئی اے کا سرینگر میں تہاڑ جیل میں قید یاسین ملک کی رہائش گاہ پر چھاپہ
سرینگر، 12 اگست ( ہ س)۔ ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے پیر کو سری نگر کے آٹھ مقامات پر تلاشی لی، جس میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ محمد یاسین ملک کی رہائش گاہ بھی شامل ہے۔ 1990 میں ایک کشمیری پنڈت خاتون کے قتل کے سلسلے میں یہ چھاپے ماری کی گئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ چھاپے ایف آئی آر نمبر 56/1990 کے سیکشن 302، 120 آر پی سی، 3/27 آرمس ایکٹ، اور 3/2 ٹی اے ڈی اے کے تحت مارے گئے، جو اصل میں پولیس اسٹیشن نگین میں درج کی گئی تھی اور اب ایس آئی اے کے ذریعہ تحقیقات کی جارہی ہے۔ ڈی وائی ایس پی عابد حسین کی سربراہی میں ایک ٹیم نے ایس ایچ او مایسمہ اور ایک ایگزیکٹیو مجسٹریٹ کے ہمراہ ملک کی مائسمہ کے گھر کی تلاشی لی۔ یاسین جو ملک غلام قادر ملک کے بیٹے ہیں، اس وقت نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ ایس اے آئی کی طرف سے تلاشی لینے والے دیگر افراد میں جاوید احمد میر عرف نلکا ولد غلام نبی میر ساکن زیناکدل، پیر نور الحق شاہ عرف ایئر مارشل ولد پیر غلام رسول شاہ ساکن الہٰی باغ عبدل حمید شیخ ولد شیخ عبدالقبیرساکن بٹاملو، بشیر احمد گوجری ولد غلام رسول گوجری ساکن کادی کدل، فیروز احمد خان عرف جان محمد عرف جانا کاچرو ولد غلام احمد خان سازگاری پورہ، قیصر احمد ٹپلو عرف راج ٹپلو ولد غلام محمد ٹپلو بھی شامل ہیں۔ حکام کے مطابق، تلاشیوں میں جے کے ایل ایف کے کئی سابق رہنماؤں اور ساتھیوں کے خلاف شواہد اکٹھے کرنے اور 1990 کے قتل سے متعلق واقعات کی ترتیب کو دوبارہ بنانے کے لیے انہیں نشانہ بنایا گیا، جو وادی میں دہشت گردی کے عروج کے دوران ہوا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ کشمیری پنڈت خاتون سرلا بھٹ کے قتل سے متعلق ہے، جو اسکمز اسپتال صورہ میں بطور نرس کام کر رہی تھی۔ وہ 36 سال قبل دہشت گردوں کے ہاتھوں بے دردی سے ماری گئی تھی۔ اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ تلاشی کے نتیجے میں کچھ مجرمانہ شواہد برآمد ہوئے ہیں، جو متاثرہ اور اس کے خاندان کو انصاف فراہم کرنے کے حتمی مقصد کے ساتھ دہشت گردی کی پوری سازش کو بے نقاب کرنے میں مدد کریں گے۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Aftab Ahmad Mir