تہران، 02 جولائی (ہ س)۔ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ دو-دو ہاتھ کر چکے ایران کے تیور مزیدجارح ہوگئے ہیں۔ صدر مسعود پیزشکیان کے اعلان سے اسی طرح کے اشارے سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تہران فی الحال بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کر رہا ہے۔ امریکہ کی طرف سے بمباری کے بعد ختم ہونے والی ایران -اسرائیل فوجی لڑائی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی اس طرح کے اعلان کی توقع نہیں ہوگی۔
ایران کی اسلامی ترقیاتی تنظیم کی خبر رساں ایجنسی’مھر‘ نے صدر مسعود پیزشکیان کے اعلان کی تصدیق کی ہے۔ مھر خبررساں ایجنسی کے مطابق پیزشکیان نے آئی اے ای اے کے ساتھ تہران کا تعاون فوری طور پر معطل کردیا ہے۔ اس دوران ایران نے اپنے فورڈو افزودگی پلانٹ میں ایک نئی جوہری تنصیب اور سینٹری فیوجز کو جدید ترین سطح پر اپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
قبل ازیں 25 جون کو ایران کی پارلیمنٹ (مجلس) نے اسلامی جمہوریہ کے خلاف سیاسی طور پر محرک قرار داد کے بعد بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تہران کے تعاون کو معطل کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔ پارلیمنٹ کے پریذائیڈنگ بورڈ کے رکن علیرضا سلیمی نے آج کہا کہ قانون سازوں نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کو معطل کرنے کے بل کی عمومی اور مخصوص شقوں کی منظوری دے دی ہے۔
پارلیمنٹ کی قرارداد کے مطابق آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو اس وقت تک ایران میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک کہ ملک کی جوہری تنصیبات اور پرامن جوہری سرگرمیوں کی حفاظت کی ضمانت نہیں دی جاتی۔ داخلے کے لیے ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کی منظوری ضروری ہوگی۔
مھرکے مطابق ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی پر داخلے پر پابندی لگانے پر بھی غور کر رہا ہے۔ ایران نے اسرائیلی اور امریکی حملے کے دوران گروسی کے بیانات کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ ایجنسی کی جانب سے تہران کے خلاف حالیہ قرارداد سے ایران بھی کافی ناراض ہے۔ سینئر ایم پی کووساری نے گزشتہ ہفتے سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل سے گروسی کے داخلے پر پابندی لگانے کی اپیل کی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کی قیادت اسرائیل کے ساتھ فوجی محاذ آرائی پر برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکہ سے سخت ناراض ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد