نئی دہلی، 8 جون (ہ س)۔ الیکشن کمیشن نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور ان کی پارٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ عوامی فورم سے الزامات لگانے کے بجائے کمیشن سے براہ راست رابطہ کریں۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ الزامات لگانے کے بجائے اپنی شکایات کمیشن کو تحریری طور پر دیں اور ملاقات کے لیے وقت نکالیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طریقہ کار کے مطابق یہ بات عوام کے علم میں ہے کہ الیکشن کمیشن سمیت کوئی بھی آئینی ادارہ باضابطہ طور پر تب ہی جواب دیتا ہے جب متعلقہ شخص تحریری طور پر خط بھیجتا ہے۔ یہ بات بھی حیران کن ہے کہ ’’ایک طرف راہول گاندھی ان مسائل کو بہت سنگین قرار دے رہے ہیں لیکن جب انہیں تحریری طور پر دینے کی بات آتی ہے تو وہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں‘‘۔ دوسری طرف، جب کانگریس کو 15 مئی کو کمیشن سے ملاقات کے لیے مدعو کیا گیا تو اس نے مزید ملاقات کے لیے وقت مانگا اور پیچھے ہٹ گئی۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع نے راہل گاندھی کی خاموشی پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ کمیشن نے کہا کہ 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی راہل گاندھی نے نہ تو کوئی خط لکھا اور نہ ہی ملاقات کا وقت مانگا۔ وہ اپنے الزامات کو سنگین قرار دیتے ہیں لیکن انہیں تحریری طور پر دینے سے گریز کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی نے دراصل مہاراشٹر میں کانگریس امیدواروں کی طرف سے مقرر کئے گئے بوتھ لیول ایجنٹس، پولنگ اور گنتی کے ایجنٹس پر تنقید کی ہے۔ دوسری طرف کمیشن کی طرف سے ملک بھر میں مقرر کردہ 10.5 لاکھ بوتھ لیول آفیسر، 50 لاکھ پولنگ افسران اور 1 لاکھ کاؤنٹنگ سپروائزر ان بے بنیاد الزامات سے ناراض ہیں، جس سے ان کی ایمانداری اور محنت پر سوال اٹھتے ہیں۔
دوسری جانب سی سی ٹی وی فوٹیج کے حوالے سے کمیشن کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کسی بھی انتخابی درخواست میں پولنگ اسٹیشنز کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے سکتی ہے۔ یہ نظام انتخابات کی شفافیت کو برقرار رکھنے اور ووٹرز کی رازداری کے تحفظ کے لیے ہے۔ ایسے میں راہول گاندھی یا ان کے ایجنٹ ووٹروں کی پرائیویسی کیوں پامال کرنا چاہتے ہیں؟ کیا انہیں ہائی کورٹ پر بھی اعتماد نہیں؟
غور طلب ہے کہ راہل گاندھی نے مہاراشٹر انتخابات کے حوالے سے پانچ نکات پر مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں پر بات کی تھی۔ ان میں الیکشن کمشنر پینل کی تقرری میں تعصب، جعلی ووٹروں کے نام شامل کرنا، ووٹنگ فیصد کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا، ٹارگٹڈ بوتھس پر بوگس ووٹنگ اور سی سی ٹی وی ریکارڈ فراہم نہ کرنا جیسے مسائل شامل تھے۔
ان تمام معاملات پر الیکشن کمیشن نے جواب دیا ہے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں ہی الیکشن کمشنر کی تقرری تین رکنی پینل کے ذریعے شروع ہوئی ہے۔ پہلے حکومتیں براہ راست تقرریاں کرتی تھیں۔ کمیشن نے ووٹرز، ووٹنگ فیصد اور بوگس ووٹنگ کے الزامات پر انتخابی عمل کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد