تہران، 4 جون (ہ س)۔ ایران کے رہنمائے اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے واضح کیا ہے کہ تہران کسی بھی صورت میں اپنی یورینیم کی افزودگی نہیں روکے گا۔ انہوں نے امریکی ثالثی کی جوہری تجویز کو ایرانی آزادی کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے یہ بیان بدھ کے روز ایک تقریب میں دیا جہاں اسلامی جمہوریہ کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا تھا، جن کا انتقال 1989 میں ہوا تھا۔
خامنہ ای نے کہا کہ آزادی کا مطلب یہ ہے کہ ہم امریکہ اور اس کے حامیوں کی اجازت کا انتظار نہیں کرتے۔ کچھ لوگ عقلیت کو امریکہ کے سامنے جھکنے کو سمجھتے ہیں، لیکن یہ عقلیت نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ واشنگٹن کی تازہ ترین تجویز ایران کی افزودگی کو مکمل طور پر روکنے یا اسے 3.67 فیصد کی انتہائی نچلی سطح تک محدود کرنے کے بدلے پابندیاں ہٹانے کی بات کرتی ہے، جو کہ ہمارے 1979 کے انقلاب کے 100 فیصد کے ہدف کے خلاف ہے۔
دراصل امریکی تجویز کے تحت معاہدے کے مسودے میں ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کا ذخیرہ بیرون ملک بھیجے اور مستقبل میں اسے زیادہ سے زیادہ 3.67 فیصد تک محدود رکھے۔ بدلے میں ایران کو تیل کی برآمدات، بینکنگ اور انشورنس پر لگائی گئی بڑی پابندیوں سے نجات کا وعدہ کیا گیا ہے۔
اس تجویز پر ملک کے موقف کو واضح کرتے ہوئے، خامنہ ای نے کہا کہ توانائی کی حفاظت اور سائنسی ترقی کے لیے اعلیٰ سطح کی افزودگی بالکل ضروری ہے۔ انہوں نے واضح لہجے میں کہا کہ امریکہ یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ ایران یورینیم کو افزودہ کرتا ہے یا نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی دھمکی دینے کی کوشش کی گئی تو ایران سخت جواب دے گا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد