غزہ کا الامل اسپتال میں طبی سامان کی شدید قلت،علاج کی سہولت تقریباً ناپید
جنیوا،10جون(ہ س)۔ غزہ میں بدستور کام کرنے والے چند ہسپتالوں میں سے ایک الامل ہسپتال اب شدید فوجی کارروائیوں کی وجہ سے ’عملاً بیکار‘ ہو گیا ہے، یہ بات عالمی ادار? صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے پیر کو کہی۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ازانوم
غزہ کا الامل اسپتال میں طبی سامان کی شدید قلت،علاج کی سہولت تقریباً ناپید


جنیوا،10جون(ہ س)۔

غزہ میں بدستور کام کرنے والے چند ہسپتالوں میں سے ایک الامل ہسپتال اب شدید فوجی کارروائیوں کی وجہ سے ’عملاً بیکار‘ ہو گیا ہے، یہ بات عالمی ادار? صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے پیر کو کہی۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ازانوم گیبریئسس نے ایکس پر پوسٹ کیا، ’اسپتال تک رسائی مسدود ہے جو نئے مریضوں کے یہاں تک پہنچنے میں حائل ہے اور مزید قابلِ گریز اموات کا باعث ہے۔ٹیڈروس نے کہا کہ دو ہنگامی طبی ٹیمیں - ایک مقامی اور دوسری بین الاقوامی - محدود طبی سامان کے ساتھ باقی مریضوں کی خدمت کے لیے بدستور پوری کوشش کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا، الامل کی بندش کے بعد اب خان یونس میں انتہائی نگہداشت یونٹ کے ساتھ واحد باقی ماندہ ہسپتال الناصر میڈیکل کمپلیکس ہے۔ڈبلیو ایچ او نے پانچ جون کو کہا، دو ماہ کی مکمل ناکہ بندی کے بعد ادویات اور طبی سامان کی شدید قلت کے باعث الناصر اور الامل ہسپتال زخمیوں کا مکمل علاج کرنے سے قاصر ہیں جن کی آمد مسلسل جاری ہے۔

اسرائیلی حکام نے حال ہی میں انسانی امداد کی ترسیل کی کسی حد تک اجازت دی ہے لیکن یہ ضرورت سے بہت کم ہے۔تقریباً 20 مہینوں کی مسلسل جنگ نے غزہ میں دنیا کا ایک سنگین ترین انسانی بحران پیدا کیا ہے اور شہری بمباری، جبری نقلِ مکانی اور فاقوں سے تنک آ چکے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande