ایس ایس سی کیس میں ریاست کو عارضی راحت، ہائی کورٹ نے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت سے انکار کر دیا
کولکاتہ، 07 مئی (ہ س)۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے بدھ کو ایس ایس سی بھرتی گھوٹالہ میں 26,000 نوکریوں کی منسوخی سے متعلق توہین عدالت کی عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کردیا۔ جسٹس دیبانشو بساک اور جسٹس محمد شبر راشدی کی ڈویژن بنچ نے واضح کیا کہ اس کیس کی اگلی س
ایس ایس سی کیس میں ریاست کو عارضی راحت، ہائی کورٹ نے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت سے انکار کر دیا


کولکاتہ، 07 مئی (ہ س)۔

کلکتہ ہائی کورٹ نے بدھ کو ایس ایس سی بھرتی گھوٹالہ میں 26,000 نوکریوں کی منسوخی سے متعلق توہین عدالت کی عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کردیا۔ جسٹس دیبانشو بساک اور جسٹس محمد شبر راشدی کی ڈویژن بنچ نے واضح کیا کہ اس کیس کی اگلی سماعت اب صرف سپریم کورٹ میں ہوگی۔

درخواست گزاروں کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں کی ہدایات کے باوجود اسکول سروس کمیشن (ایس ایس سی) اور ریاستی محکمہ تعلیم مناسب کارروائی نہیں کررہے ہیں۔ اسی بنیاد پر توہین عدالت کا مقدمہ دائر کیا گیا۔

تاہم، بنچ نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے پہلے حکم کے کچھ حصوں کو تبدیل کیا، کچھ کو برقرار رکھا اور کچھ کو ختم کر دیا۔ ایسے میں اب یہ دیکھنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہوگی کہ اس کی ہدایات پر عمل ہوا یا نہیں۔

اس سے قبل کی سماعتوں میں، جسٹس باساک نے ایس ایس سی کو او ایم آر شیٹس کے ساتھ نااہل اور 'داغدار' اساتذہ کی فہرست شائع کرنے اور ان کی تنخواہوں کی واپسی کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اس کے بعد ریاستی حکومت نے نئے قانونی دلائل پیش کرنے کی اجازت مانگی تھی جسے عدالت نے قبول کرلیا۔

ریاستی حکومت اور ایس ایس سی کی جانب سے شروع سے ہی یہ دلیل دی گئی تھی کہ چونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اس لیے ہائی کورٹ میں اس کی سماعت نہیں ہو سکتی۔ دوسری جانب درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ عدالت اپنے اختیارات کے تحت توہین عدالت کیس کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے۔

بالآخر عدالت نے یہ کہتے ہوئے کیس سننے سے انکار کر دیا کہ اب اس کیس کی ساری ذمہ داری سپریم کورٹ پر ہے، اور آگے کی کارروائی وہیں کی جائے گی۔ اس سے فی الحال ریاستی حکومت اور ایس ایس سی کو بڑی راحت ملی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande